اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال:نمبر/ 0324
مردارمرغی کوکسی کافرکے ہاتھ فروخت کرنے یاہبہ کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: حضرت جابررض سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے شراب .مردار .خنزیر اوربتوں کی بیع کوحرام قرار دیا ہے (مسلم :1581)
اس حدیث سے پتہ چلا کہ مردار کی بیع درست نہیں ہے.لہذا وہ مرغی جوخودبخودمرجاے یاغیرشرعی طریقہ سے اسے ذبح کیا جاے توایسی مرغی ناپاک ہے اوراسے کھاناحرام ہےاس لئے اس کی خریدوفروخت یااسے کسی کوہبہ کرنا درست نہیں.یہاں تکہ کسی کافرکے ہاتھ اس کو بیچنایا ایسے ہی دینا درست نہیں ہے.کیوں کہ اس صورت میں گناہ پرتعاون اورمدد کرنالازم آتا ہے.اوراللہ تعالی نے گناہ کے کام پرمدد کرنے سے منع فرمایا ہے-
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال .نمبر/ 0323
ضرورت یا حاجت کے وقت پڑهی جانے والی نماز کونسی ہے اور اس کا طریقہ کیا ہے ؟
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0322
غسل کب فرض ہوتا ہے اور اس کا طریقہ کیا ہیں؟
جواب: سات چیزیں ایسی ہیں کہ ان میں سے کسی ایک کی بھی موجودگی میں مسلمان کیلئے غسل کرنا واجب ہوجاتا ہے۔
۱۔ منی کا نکلنا بغیر جماع کے، نیند میں ہو یا بیداری میں، شہوت سے ہو یا بغیر شہوت کے نکلے۔ایک قطرہ نکلے یا خون کی شکل میں نکلے۔ قرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے "وان کنتم جنباً فالطّھّروا”
ترجمہ: اگر تم جنبی ہو تو پاکی حاصل کرو۔ تندرستی اور صحت کی حالت میں مرد کی منی گاڑھی اور سفید ہوتی ہے، اور اچھل اچھل کر نکلتی ہے۔ اس کے نکلتے وقت لذت محسوس ہوتی ہے،اور جب منی خارج ہوجاتی ہے تو آدمی کے اندر فتور پیدا ہوتا ہے یعنی اس کا جسم ڈھیلا پڑجاتا ہے۔اور اس کی بو تقریباً کھجور کے شگوفہ یا گوندے ہوئے آٹے کی مانند ہوتی ہے۔بعض اوقات کسی سبب کی بناءپر منی کا رنگ زرد ہوتا ہے اور وہ پتلا ہوتا ہے۔ اسی طرح بعض اوقات منی کا رنگ خون کی طرح ہوتا ہے۔
اور عورت کا مادۂ منویہ عام حالات میں پتلا اور زرد ہوتا ہے، اور بعض اوقات اس کی قوت بڑھ جانے پر وہ سفید بھی ہوجاتا ہے۔ ۲۔ مرد و عورت کا ایک دوسرے کے ساتھ ہمبستر ہونا۔ چاہے منی نکلے یا نہ نکلے۔ ۳۔ بلوغت کے بعد کافر کا اسلام لانا۔ ۴۔ موت کا لاحق ہونا
اور اسی طرح تین چیزیں عورتوں کے لئے خاص ہے: (1) عورت کا وہ خون جو نو سال کی عمر کو پہنچنے پر نکلتا ہے۔ (2) نفاس: وہ خون جو ولادت کے بعد نکلتا ہے، اور یہ قطعی طور پر غسل کو واجب کرتا ہے۔ (3) ولادت کا غسل
یہ بات واضح رہے کہ غسل کے فرائض دو ہیں: (1) فرض غسل کی نیت کرنا (2) پورے بدن پر پانی پہنچانا
انسان کو ایسے غسل کرنا چاہئے جیسے کہ رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا۔چنانچہ جب کوئی غسل جنابت کرنا چاہے تو سب سے پہلے وہ فرض غسل کی نیت کرے (نویت فرض الغسل) یا (نویت رفع الجنابة) یا (نویت رفع الحدث الأکبر)،
پھر دونوں ہاتھوں کو دھوکر اپنی شرمگاہ کو دھوئے اور جہاں نجاست لگی ہو اس حصہ کو صاف کرے۔ پھر وضو کی نیت کرتے ہوئے مکمل وضو کرے۔ پھر تین بار اپنے سر پر پانی بہائے، اسی طرح داہنی جانب تین بار اور پھر بائیں جانب بھی تین بار، پھر اپنا ہاتھ پورے بدن پر پھیرے اور بدن کے ہر ہر حصہ تک پانی پہنچائے۔
یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ شروع میں بسم اللہ پڑھنا، ناک میں پانی لینا، کلی کرنا وغیرہ یہ سب شوافع کے یہاں مسنون ہیں۔ اسی طرح سے اگر آپ سے وضو کے ٹوٹنے کا کوئی عمل نہ ہواہو تو آپ اسی وضو پر نماز پڑھ سکتے ہیں۔ واللہ أعلم بالصواب
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال.نمبر/ 0321
آج کل موبائل کی اسکرین پربسا اوقات قرآن کی آیات جمع ہوجاتی ہیں .پھرموبائل فارمیٹ مارتے وقت یا یوں ہی آیات کوڈلیٹ کیا جاتا ہے. بعض لوگ اسے قیامت کی نشانی بتلاتے ہیں؟شرعا ان آیات کے مٹانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: حضرت مسوربن مخرمہ رض صلح حدیبیہ کے معاہدہ کی تفصیل بیان کرتے ہوے فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت علی کواس عہد نامہ میں بسم اللہ الرحمن لکھنے کا حکم دیا تومشرکین کے قاصد سہیل نے بسم اللہ کی جگہ بسمک اللھم لکھنے کہا تو توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باسمک اللھم لکھنے کاحکم دیا (بخاری:2731)
بخاری کے شارح ابن بطال رح فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےبسم اللہ کے مٹانے میں کوئی حرج محسوس نہیں فرمایا.اس لیے کہ عہد نامہ سےبسم اللہ کے مٹانے کی وجہ سے سینوں سے بسم اللہ مٹ نہیں جاے گی.(شرح صحیح بخاری لابن بطال 6/433)
مذکورہ دلیل کی روشنی میں موبائل یا کسی اورجگہ سے قرآن کی آیات کومٹانا یاڈلیٹ کرنا شرعا درست ہےجب کہ ان آیات کے مٹانے میں قرآن کریم کی حفاظت مطلوب ہواور توہین مقصود نہ ہو.نیزان آیات کی ضرورت نہ ہوتب بھی ان کومٹانے میں کوئی حرج نہیں ہے.
ويُكْرَهُ إحْراقُ خَشَبٍ نُقِشَ بِالقُرْآنِ إلّا إنْ قُصِدَ بِهِ صِيانَةُ القُرْآنِ فَلا يُكْرَهُ (١)
🔰🔰المراجع🔰🔰
١- (مغني المحتاج 1/67)
*- (نهاية المحتاج 1/126)
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال.نمبر/ 0320
جمعہ کی نمازکن لوگوں پر فرض ہے ؟
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال.نمبر/ 0319
سنت نماز بیٹھ کرپڑھنےکا کیا حکم ہے؟
جواب: حضرت عمران بن حصین رض فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سنت نماز کھڑے رہ کر پڑھنا یہ افضل ہے.اورجوسنت نماز بیٹھ کرپڑھے اس کے لئے کھڑے رہ کرنماز ادا کرنے والے کے مقابلہ میں نصف اجر ملے گا(بخاری: 1116)
اس حدیث سے استدلال کرتے ہوے فقہاء نے نقل کیا کہ نفل نماز بغیرعذر کے بھی بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں. مگر ثواب کے اعتبار سے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا بیٹھ کر نماز پڑھنے کے مقابلے میں افضل ہے.اس لیے کہ قیام پرقدرت کے باوجود بیٹھ کرنماز پڑھنے میں نصف ثواب ملتا ہے.البتہ اگرکوئی کسی عذرکی بناء پربیٹھ کرسنت نماز اداکرتا ہے تواسے نماز کاپورا ثواب ملے گا. مگر سستی کسی عذرمیں داخل نہیں.
اس لیے سنت نمازیں بغیرعذر کے بیٹھ کرپڑھنامناسب نہیں ہے.اس لیے کہ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کھڑے ہو کر پڑھتے تھے یہاں تک کہ آپ کے قدم سوجھ جاتے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ آپ کی مغفرت ہوچکی ہے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں شکرگذار بندہ نہ بنوں (بخاری:1078)
لهذا بغیرعذر نوافل وسنن کوبیٹھ کرنہ پڑھنا بہتر ہے.
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال.نمبر/ 0318
جمعہ کی اہمیت وفضیلت کیا ہے؟
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال:نمبر/ 0317
اگرکوئی شخص چوری کی چیز خریدے تواس کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگرخریدنے والے کواس بات کی خبرنہیں ہے کہ یہ چیز چوری کی ہے بلکہ وہ حلال سمجھ کرخرید رہا ہے تواس چیز کاخریدنا درست ہے.اس کے برخلاف اگراس بات کاعلم ہوکہ یہ چیز چوری کی ہے ہےتوپھراس کاخریدنا درست نہیں ہوگا.اس لیے کہ مبیع کے شرایط میں سے یہ شرط ہے کہ بائع مبیع کا مالک ہو.اورچوراس چیز کامالک نہیں ہوتا ہے.نیزاس صورت میں معاصی اورگناہ پرتعاون ہے اس لیے فقہاء نے ان جیسے معاملات کودرست نہیں مانا ہے.
واضح رہے کہ اگرکسی چیز کے بارے میں صرف یہ گمان بھی ہوکہ یہ چیزحلال چوری کی ہے تواس صورت میں بھی اس چیزکے خریدنے سے بچنا ضروری ہے
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال: نمبر/ 0315
دوران سفر اگر کوئی شخص بغیر عذر کے بیٹھ کر فرض نماز پڑھتا ہے تو کیا اس نماز کا اعادہ ضروری ہے؟
جواب :کھڑے ہو کر نماز پڑھنا یہ نماز کا ایک رکن ہے،اس کا چھوڑنا صحیح نہیں ہے سوائے عذر کے.اگر کوئی شخص قدرت کے باوجود بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے تو اس کی نماز صحیح نہیں ہوگی.بلکہ اس نماز کا اعادہ ضروری ہوگا.حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ فرماتے ہیں مجھے بواسیر کی بیماری تھی،تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’ تم کھڑے ہوکر نماز پڑھو، اگر قدرت نہیں تو بیٹھ کر پڑھو، اگر بیٹھ کر بھی نہیں پڑھ سکتے تو لیٹ کر پڑھو’ (البخاری:1117)
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ‘امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ فرض نماز کھڑے ہوکر پڑھنا فرض ہے،استطاعت کے باوجود کھڑے ہوکر نہ پڑھنے سے اس کی نماز باطل ہوجائے گی. اور جو شخص کھڑے ہوکر نماز نہیں پڑھ سکتا وہ بیٹھ کر پڑھے،اور اس پر اعادہ کی ضرورت نہیں. (المجموع شرح المھذب)
لہذادوران سفراگرکھڑے رہ کرنماز پڑھنا ممکن ہوتوپھربیٹھ کرنماز اداکرنا درست نہیں لیکن بسا اوقات ٹرین.پلین اوربس وغیرہ میں قیام پرقادرشخص کے لئے بھی کھڑے رہ کرنماز پڑھنا ممکن نہیں ہوتا.اس لئے کہ قیام کی صورت میں سواری کے ہلنے کی بناء پرگرنے کا اندیشہ ہوتا ہے تواس صورت میں بیٹھ کرنماز ادا کرنا درست ہے جیسا کہ فقہاء نے کشتی اورجہاز میں کھڑے رہ کرنماز پڑھنے کی صورت میں چکرانے یاگرنے کا اندیشہ ہوتوبیٹھ کرنماز پڑھنے کی گنجایش دی ہے.الغرض کوئی مسافر ان اعذار کی بناء پربیٹھ کرنماز پڑھے تواس کی نماز درست ہے اوراس نماز کا اعادہ بھی ضروری نہیں ہے. واللہ اعلم
اتوار _29 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال.نمبر/ 0314
بیوہ عدت میں ہے اسی درمیاں اس کے والد کی وفات ہوگئی توکیا وہ اپنے والدکی زیارت کےلئے میکہ یاکسی اورجگہ جاسکتی ہے ؟
جواب: اللہ تعالی کا ارشاد یے کہ طلاق کی عدت گذارنے والی عورتوں کوگھروں سے باہرمت نکالواورعدت گذارنے والیاں گھروں سے باہرنہ نکلیں (طلاق :1)
امام شافعی فرماتے ہیں کہ جس طرح اس آیت میں طلاق کی عدت گذارنے والی عورتوں کے لیے گھرسے باہرنکلنا جائز نہیں اسی طرح جو عورتیں شوہرانتقال ہونے پرعدت گذاررہی ہوں ان کے لیے بھی گھر سے باہر نکلنا درست نہیں ہے(الام:6/576)
حضرت فریعہ بنت مالک کے شوہر کا انتقال ہونے پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ تم اسی گھرمیں رہو جہاں تمہارےشوہر کی لاش آیی تھی یہاں تک کہ تم عدت مکمل کرلو.فرماتی ہیں کہ میں نے اس گھرمیں چارماہ دس دن عدت مکمل کی (سنن ابن ماجہ:2031)
ان دلائل کی روشنی میں فقہا ء نےعدت گذارنے والی عورت کے لیے بغیر کسی ضرورت کے گھر سے باہر نکلنا ممنوع قرار دیا ہے .اورایک حدیث کی بناء پر ضرورت اورحاجت کی بناء پرگھرسے باہرنکلنے کی گنجایش دی ہے .اب سوال یہ ہے کہ والد کے انتقال پردیدار کے لیے گھرسے باہرنکناحاجت اورضرورت میں داخل ہے یا نہیں؟اس سلسلہ میں فقہاء نے اس کوحاجت میں شامل نہیں کیا ہے .لہذا عدت گذارنے والی عورت کے لیے والد کے انتقال پردیدار کی خاطر گھرسے باہرنکلنے سے گریزکرنا چاہیے اس لیے کہ شرعا اس کی ممانعت ہے (بجیرمی علی الخطیب:2/62)
اگرکوئی عورت اپنے والدکا دیدار کرناہی چاہتی ہے تومیت کواس کے گھر پرلانے میں کوئی حرج نہیں ہے.