پیر _23 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0155
اگرکوئی فرض نمازٹرین یاہوائی جہازمیں اداکررہاہوتوقبلہ کی طرف رخ کاکیاحکم ہے؟
جواب :سفر کے دوران فرض نماز میں قبلہ کی تعیین شرط ہے.چاہے ٹرین یاہوائی جہازمیں نمازاداکی جاے،اور پوری نماز میں قبلہ کی طرف رخ کرنا ضروری ہے، دوران نماز اگر گاڑی کارخ قبلہ سے ہٹ جائے تو اس شخص پر ضروری ہے کہ وہ اپنے سینے کو فورا قبلہ کی طرف پھیردے تاکہ اسکی نمازدرست ہو جائے لیکن وہ اپنے سینے کو فورا قبلہ کی طرف نہ پھیرے.یاوہ ایسی جگہ ہوجہاں قبلہ کی طرف رخ تبدیل کرنامشکل ہوتواس صورت میں اس کی نماز باطل ہو جائے گی.پھرجب گاڑی کارخ اس طرح ہوجاے کہ قبلہ رخ پوری نمازپڑھناممکن ہو اس نمازکااعادہ کرلے. (منهاج الطالبين مع السراج 59) (مغني المحتاج 246/1)
پیر _23 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0154
سورہ فاتحہ کے آخر میں ولا الضالین کے بعد رب إغفرلي وارحم پڑهنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: حضرت وائل ابن حجر فرماتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو : غير المغضوب عليهم ولا الضالين .پڑھنے کے بعدرب إغفرلي آمین.پڑھتے ہوئے ہوے سنا (معجم الکبیر للطبراني 107)
فقہاء کرام نے اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے لکها ہے کہ سورہ فاتحہ کے بعد رب إغفرلي وارحم پڑهنا سنت ہے لھذا نماز میں ولا الضالين کے بعد رب إغفرلي وارحم اور آمین کہنا سنت ہے. (حاشيتا قليوبي وعميرة172/1)(حاشية الجمل354/1) (عمدة المفتي والمستفتي115/1)
پیر _23 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0152
کیا ایسے کپڑے میں نماز پڑهنا جائز ہے جس کپڑے میں نجاست کا رنگ باقی ہو اور اسکی بدبو اوراثرختم ہوگیاہو؟
جواب : اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں : آپ اپنے کپڑے کو صاف ستھرا رکھئیے (سورہ مدثر 4)
فقہاء کرام نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ نماز کے لیے کپڑے کا پاک ہونا شرط ہے،لہذا اگر کپڑے پرنجاست لگی ہوتو اسے دهو ناضروری ہے.یہاں تک کہ اس کامکمل اثرختم ہوجاے.ہاں اگر اسے دهونے کے بعدنجاست کااثراور بدبوختم ہوجاے.اوررنگ باقی رہے.تواسے بھی ختم کرنے کی کوشش کی جاے.اگر باوجود کوششں کے بھی رنگ کا ختم ہونا دشوار ہوتو ایسی صورت میں وہ کپڑا پاک ہوگا اور نماز درست ہوجائے گی۔
وَأَمَّا الْعَيْنِيَّةُ: فَلَا بُدَّ مِنْ مُحَاوَلَةِ إِزَالَةِ مَا وُجِدَ مِنْهَا مِنْ طَعْمٍ، وَلَوْنٍ، وَرِيحٍ، فَإِنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَبَقِيَ طَعْمٌ، لَمْ يَطْهُرْ، وَإِنْ بَقِيَ اللَّوْنُ وَحْدَهُ وَهُوَ سَهْلُ الْإِزَالَةِ، لَمْ يَطْهُرْ. وَإِنْ كَانَ عُسْرُهَا، كَدَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ، وَرُبَّمَا لَا يَزُولُ بَعْدَ الْمُبَالَغَةِ، وَالِاسْتِعَانَةِ بِالْحَتِّ وَالْقَرْصِ، طَهُرَ. (روضۃ الطالبین 28/1)
پاک ہوگا اور نماز درست ہوجائے گی۔ (روضۃ الطالبین 28/1)
پیر _23 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0151
تدفین کے وقت تین مشت مٹی ڈالنے اور پہلی مرتبہ میں منھا خلقناكم اور دوسری مرتبہ میں وفیھا نعیدکم اور تیسری مرتبہ میں ومنها نخرجکم تارةً أخرى پڑهنے کا کیا ثبوت ہے؟
جواب: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازہ پر نماز پڑھی اور چار تکبیرکہی پھر قبر کے پاس آئے اور اس پر سر کی جانب سے تین مشت مٹی ڈالی (معجم الأوسط 4673)
حضرت ابو امامہ رض فرماتی ہیں کہ جب حضرت ام کلثوم رض کو قبر میں ڈالا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے {منها خلقناكم وفيها نعيدكم، ومنها نخرجكم تارة أخرى} کی تلاوت فرمائی. (مسند احمد 22187)
فقہاء کرام نے ان احادیث سے استدلال کیا ہے کہ تدفین کے وقت تین مشت مٹی ڈالنامستحب ہے اور پہلی مرتبہ میں منھا خلقناكم اور دوسری مرتبہ میں وفیھا نعیدکم اور تیسری مرتبہ میں ومنها نخرجکم تارةً أخرى پڑهنا ہے مسنون ہے (المجموع 5/239)
پیر _23 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0103
جمعہ کے خطبہ کے دوران بات کرنے اور خطیب کی دعاپر ہاتهہ اٹہا کے آمین کہنے کاکیاحکم ہے؟
جواب:حضرت ابوہریرہ رض سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تم اپنے ساتھی کو دوران خطبہ خاموش رہنے کوکہوتب بھی تم نے لغوکام کیا(بخاری:934)
اس حدیث کی روشنی فقہاء نے دوران خطبہ بات کرنے کوناپسند اورمکروہ قرار دیا ہے.اورخاموش رہ کرخطبہ سننے کااستحباب نقل کیا ہے.البتہ کسی عذر کی وجہ سے بات کرنا جائز ہے. (منھاج مع المغنی :1/632) اس لئے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے تو ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور فرمایا ائے اللہ کے رسول. مال ہلاک ہوگیا اور اولاد بھوکی ہے اللہ سے دعا کیجئے بارش ہوجائے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ پھیلائے اور دعا کی ( بخاری 933)اور خطیب جب دعا کرتا ہے تو اسکی دعا پردرمیانی آواز میں آمین کہنا سنت ہے ( اعانة الطالبين 146/2) البتہ ہاتھ اٹھانے کا تذکرہ صراحتا نہیں مل سکا لیکن عمومی دعاووں میں چوں کہ ہاتھ اٹھانے کا استحباب ہے اس لئے اس موقع پربھی ہاتھ اٹھانے کی گنجائش ہے.
قال الإمام الخطيب الشربيني رحمه الله:
ويسن الإنصات…ويُكْرَهُ لِلْحاضِرِينَ الكَلامُ فِيها اي في الخطبة لِظاهِرِ هَذِهِ الآيَةِ(١)
قال الإمام الدمياطي رحمه الله:
وكذا التأمين لدعاء الخطيب.
أما مع رفع الصوت فلا يندب، لأن فيه تشويشا (قوله: وكذا التأمين الخ) أي وكذا لا يبعد ندب التأمين بلا رفع صوت لدعاء الخطيب.(٢)_____________(١) مغني المحتاج (٤٩١/١)
(٢)اعانة الطالبين (١٠١/٢)
پیر _23 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0102
آیت سجدہ کی تلاوت کےبعد سجدہ فورا کرنا ممکن نہ تو اس صورت میں کیاحکم ہے؟
جواب: سجدہ تلاوت آیت سجدہ کی تلاوت کے فورا بعد کرلینا سنت ہے.اگرآیت سجدہ اورسجدہ کے درمیان طویل فصل ہوگیا توسجدہ تلاوت مسنون نہیں ہے اس لئے کہ اس کا محل فوت ہوجاتا ہے.(مغنی المحتاج:٣٧٢/١)لہذادوران درس آیت سجدہ آجاےلیکن اس وقت سجدہ تلاوت ممکن نہ ہونے کی صورت میں اگرطویل فاصلہ ہوجاے توسجدہ تلاوت مسنون نہیں ہے.اس لئے کہ اس کا محل فوت ہوگیا ہے،اگرکم فاصلہ گذرا ہوتوسجدہ تلاوت مسنون ہے.
قال الإمام الخطيب الشربيني رحمه الله:
فَإنْ لَمْ يَسْجُدْ) مَن طُلِبَ مِنهُ السُّجُودُ عَقِبَ فَراغِ آيَةِ السَّجْدَةِ (وطالَ الفَصْلُ) عُرْفًا ولَوْ بِعُذْرٍ (لَمْ يَسْجُدْ) أداءً لِأنَّهُ مِن تَوابِعِ القِراءَةِ. ولا قَضاءَ لِأنَّهُ ذُو سَبَبٍ عارِضٍ كالكُسُوفِ، فَإنْ قَصُرَ الفَصْلُ سَجَدَ، (١)
_____________(١) مغني المحتاج (٣٧٢/١)
اتوار _22 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر / 0099
امام کے کسی سہوپرمقتدی کے حق میں سبحان ا للہ کے ذریعہ لقمہ دینے کا کیا حکم ہے نیز اس کی کیفیت کیا ہے؟
جواب: حضرت سہل ابن سعد الساعدی رض فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ نے ایک مرتبہ آپنی قوم سے فرمایا: جب تمہیں نماز میں کوئ سہو پیش آئے تو مردوں کو چائے کہ تسبیح کہیں اور عورتیں اپنی داہنی ہتیلی کوبائیں ہاتھ کی ہتیلی پرمارے (بخاری7190)
اس حدیث کی روشنی میں فقہاء نے یہ استدلال کیا ہے کہ مرد مقتدی کے لئے امام کوکسی سہوپرمتنبہ کرنے کے لیے سبحان اللہ کہنامستحب ہے ،اورعورت مقتدی کے لئے داہنی ہتیلی کے اندونی حصہ کوبائیں ہاتھ کی ہتیلی کی پشت پرمارناسنت ہے.البتہ یہ ملحوظ رہے کہ سبحان اللہ کہتے وقت ذکرکی نیت ہو یا ذکر کے ساتھ امام کومتنبہ کرنے کی نیت ہو،اگرصرف متنبہ کرنے کی نیت ہوتومقتدی کی نماز باطل ہوجاے گی. (مغنی المحتاج 1/339)
قال الإمام الخطيب الشربيني رحمه الله:
ويَسُنُّ لِمَن نابَهُ شَيْءٌ) فِي صَلاتِهِ (كَتَنْبِيهِ إمامِهِ) لِنَحْوِ سَهْوٍ (وإذْنِهِ لِداخِلٍ) اسْتَأْذَنَ فِي الدُّخُولِ عَلَيْهِ (وإنْذارِهِ أعْمى) مَخافَةَ أنْ يَقَعَ فِي مَحْذُورٍ أوْ نَحْوِ ذَلِكَ كَغافِلٍ وغَيْرِ مُمَيِّزٍ، ومَن قَصَدَهُ ظالِمٌ أوْ نَحْوُ سَبُعٍ (أنْ يُسَبِّحَ وتُصَفِّقَ المَرْأةُ) ومِثْلُها الخُنْثى (بِضَرْبِ) بَطْنِ (اليَمِينِ عَلى ظَهْرِ اليَسارِ) أوْ عَكْسِهِ أوْ بِضَرْبِ ظَهْرِ اليَمِينِ عَلى بَطْنِ اليَسارِ أوْ عَكْسِهِ،…وقد تقدم أنه لا بد أن يقصد بذلك الذكر مع التفهيم فإن قصد التفهيم فقط بطلت صلاته(١)
_____________(١) مغني المحتاج (٣٣٩/١)
اتوار _22 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0098
اگر پیشاب کئے ہوئے بچے کو نہلاتے وقت کپڑے پر پانی کے چھینٹے اڑ جائیں تو کیا اس کپڑے پر نماز پڑھ سکتے ہیں؟
جواب: ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ ہجرت کرتے ہوئے نکلے، تو آپ ﷺ نے پانی منگایا، پھر آپ ﷺ نے اس سے وضو کیا، تو صحابہ آپ ﷺ کے بقیہ پانی لے کر اپنے اوپر ملنے لگے (البخاری/187)
حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ اور حضرت ابو بکرؓ میری عیادت کے لئے تشریف لائے اس حال میں کہ میں بے ہوش تھا، تو آپ ﷺ نے پانی منگایا اور وضو کیا، اس کے بعد پانی مجھ پر چھڑکا تو مجھے ہوش آیا۔ (بخاری/5477)
ان احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جوپانی فرض وضو یا فرض غسل میں استعمال ہویانجاست کودورکرنے میں استعمال ہونے کے بعد اس پانی میں نجاست کااثرنہ ہو تووہ پانی پاک ہے.البتہ اس سے مزید طہارت حاصل کرنادرست نہیں ہے. لہذاپیشاب کئے ہوے بچہ کونہلاتے وقت پانی کے چھینٹے اڑجائیں تواس کی وجہ سے بدن وکپڑا نجس نہیں ہوگا اور کپڑے پر نماز پڑھ سکتے ہیں۔جب کہ ان چھینٹوں میں نجاست کااثر نہ ہو (المجموع 217/1)
فإذا اغسل المَحَلُّ النَّجِسُ غَسْلَةً واحِدَةً فَزالَتْ النَّجاسَةُ وحَكَمْنا بِطَهارَةِ المَحَلِّ فَهَذِهِ الغُسالَةُ طاهِرَةٌ
عَلى الأصَحِّ كَما ذَكَرْنا وهَلْ هِيَ مُطَهِّرَةٌ فِي إزالَةِ النَّجاسَةِ مَرَّةً أُخْرى فِيهِ الطَّرِيقانِ السّابِقانِ فِي أنَّ المُسْتَعْمَلَ فِي الحَدَثِ هَلْ يُسْتَعْمَلُ مَرَّةً أُخْرى فِي الحَدَثِ أصَحُّهُما لا.(١)
_____________
(١) المجموع (٢١٨/١)
اتوار _22 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر / 0097
بیت الخلاء میں بیٹھ کر باتیں کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:حضرت ابوسعید خذری رض سے روایت کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایادوشخص ایک دوسرے کے سامنے ستر کھول کراورباتیں کرتے ہوے قضاء حاجت نہ کریں ،اس لئے کہ اللہ تعالی اس برے عمل پرغضبناک ہوتے ہیں (سنن ابی داود:15)
اس حدیث کی روشنی میں فقہاء نے کھلی جگہ میں بغیر کسی آڑ کے قضاء حاجت کرنااوراس دوران باتیں کرنے کی کراہت وممانعت نقل کی ہے،لہذا بیت الخلاء میں باتیں کرنا مکروہ ہے،اوراس سے احتیاط ضروری ہے، البتہ اشد ضرورت ہو تو بات کرنے کی گنجائش ہے- (مغنی المحتاج78/1)
قال الإمام الخطيب الشربيني رحمه الله:
ولايتكلم حال قضاء الحاجة بذكر او غيره…اي يكره له ذلك إلا لضرورة (١)
_____________
(١) المغني المحتاج (٧٣/١)
اتوار _22 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0096
کیا کتے کی نجاست سے پاکی کے لیے مٹی کے قائم مقام کوئی اور چیز ہوسکتی ہے؟
جواب: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کہ جب کتا برتن میں منہ ڈالے تو اسے سات مرتبہ دهو اور ساتویں مرتبہ میں مرتبہ مٹی استعمال کرو (أبو داؤد 90 )
اس حدیث سے فقہاء کرام نے استدلال کیا ہے کہ کتے کی نجاست کودورکرنے کے لئے سات مرتبہ پانی سے اورسات مرتبہ میں ایک مرتبہ مٹی سے دھونا ضروری ہےاور اظہر قول کے مطابق کتے کی نجاست سے پاکی کے لیے مٹی کا استعمال کرنا ضروری ہے.مٹی کے علاوہ کوئی چیز کافی نہ ہوگی،البتہ مٹی کے دستیاب نہ ہونے کی صورت میں بعض فقہاء نے مٹی کے قائم مقام مثلا صابون وغیرہ کے استعمال کی گنجائش دی ہے. (البیان 1/432)
قال الإمام العمراني رحمه الله:
إذا ولغ الكلب في إناء فيه مائعٌ، أو ماءٌ دون القلتين، أو أدخل فيه منه عضوًا، أو وقع فيه شيءٌ من دمه، أو بوله، أو ذرقه.. وجب غسله سبع مرات، إحداهنَ بالتراب …(١)
قال الإمام الإسنوي رحمه الله:
هل يقوم الصابون والأشنان مقام التراب؟
فيه ثلاثة أقوال:
أظهرها: لا، لظاهر الخبر؛ ولأنها طهارة متعلقة بالتراب فلا يقوم غيره مقامه كالتيمم.
والثاني: نعم.
والثالث: إن وجد التراب لم يعدل إلى غيره، وإلا عدل للضرورة، وقيل: يجوز فيما يفسده التراب كالثياب دون الأواني(٢)
_____________(١)البيان (٥٣٧/١)
(٢)المهمات (٨٩/٢)