فقہ شافعی سوال نمبر / 1286 مسجد کے باہری حصہ میں سخت بدبو ہو تو ایسی بدبودار جگہ پر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ مسجد کے باہر جگہ اگر صاف ہو تو نماز پڑھنا درست ہے.جب کہ گذرنے والوں کو تکلیف نہ ہو ہاں اگر باہر مسجد سے متصل جگہ پر سخت بدبو ہو تو ایسی بدبو دار جگہ پر نماز پڑھنا مکروہ ہے جس سے نماز کے خشوع و خضوع میں خلل ہوتا ہے لیکن اگر نماز پڑھنے کی جگہ پر نجاست ہو یا کپڑا یا بدن نجس ہو تو نماز فاسد ہوگی۔ أما قارعة الطريق، فالنهي عن الصلاة فيها لمعنيين:أحدهما: أنها لا تنفك عن النجاسات غالبًا، لأنها ممر الدواب والبهائم، والثاني: أن المارة تكثر فيها، فلا يكمل الخشوع ويتعلق قلبه بما يتوهمه من المارة بين يديه، فلو بسط فيها ثوبًا طاهرًا، فالكراهية باقية، وإن ارتفع معنى النجاسة، لأن المعنى الثاني يمنع الخشوع في الصلاة، ويوجب اشتغال القلب، وهو قبل بسط الثوب الطاهر عليها موجود بعده، وتنعقد الصلاة. ولو صلى فيها في جوف الليل، فمكروه، لأنه لا يأمن مرور المارة بين يديه بالليل كهو بالنهار. (التعليقه٢/ ٩٤٩) المهمات ٣/ ١٥١ التهذيب٢/ ٢٠٥ العزيز ٢/ ١٨
فقہ شافعی سوال نمبر / 1285 طواف اور سعی کرنے کے دوران ٹھکاوٹ کی وجہ سے رکنے یا آرام کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟ اگر کوئی شخص طواف یا سعی کے دوران تھک جائے یا بیمار ہوجائے اور آرام یا تھکن دور کرنے کی غرض سے طواف اور سعی کے چکر کو پورا کرنے سے پہلے رکنا چاہے تو رک بھی سکتا ہے اور کچھ دیر آرام کرنے کے لیے بیٹھ بھی سکتا ہے۔ البتہ بقیہ چکر اسی جگہ سے شروع کرے گا جہاں پر وہ رکاتھا چاہے وقفہ طویل ہوجائے۔ يستحب موالات الطواف فيتابع بين الاشواط ولا يفرق بين الطوافات السبع فلو فرق تفريقا كثيرا بلا عذر لا يبطل طوافه…. ولو اقيمت الصلاة المكتوبة وهو في الطواف*او عرضت له حاجه لابد منها وهو في اثناء الطواف قطعه فاذا فرغ بنى على ما سبق سواء طال الفصل او قصر. (المعتمد:٢/٣٥٣) (فَلَوْ أَحْدَثَ فِيهِ تَوَضَّأَ وَبَنَى وَفِي قَوْلٍ اسْتَأْنَفَ).(وَبَنَى) إلَّا الْمُغْمَى عَلَيْهِ وَالْمَجْنُونَ فَيَسْتَأْنِفَانِ مُطْلَقًا (فَلَوْ أَحْدَثَ إلَخْ) نَقَلَ فِي الْكِفَايَةِ عَنْ النَّصِّ أَنَّهُ لَوْ أُغْمِيَ عَلَيْهِ، وَجَبَ الِاسْتِئْنَافُ وَالْوُضُوءُ وَعَلَّلَهُ بِزَوَالِ التَّكْلِيفِ بِخِلَافِ الْمُحْدِثِ بِغَيْرِهِ. حاشيتا القليوبي وعميرة :٢/٤٧٨ قال الامام النووي:حَيْثُ قَطَعَ الطَّوَافَ فِي أَثْنَائِهِ بِحَدَثٍ أَوْ غَيْرِهِ وَقُلْنَا يَبْنِي عَلَى الْمَاضِي فَظَاهِرُ عِبَارَةِ جُمْهُورِ الْأَصْحَابِ أَنَّهُ يَبْنِي مِنْ الْمَوْضِعِ الَّذِي كَانَ وَصَلَ إلَيْهِ.وَاحْتَجَّ الْمَاوَرْدِيُّ فِي الْبِنَاءِ عَلَى قُرْبٍ بِإِجْمَاعِ الْمُسْلِمِينَ عَلَى أَنَّ الْقُعُودَ الْيَسِيرَ فِي أَثْنَاءِ الطَّوَافِ لِلِاسْتِرَاحَةِ لَا يَضُرُّ. المجموع:٨/٤٩,٤٨ تحفة مع الحواشي:٥/١٣٠ البيان ٤/٢٨٤