بھٹكل خلیفہ جامع مسجد عربی خطبہ – 14-01-2022
مولانا خواجہ معین الدین اكرمی صاحب مدنی
مولانا خواجہ معین الدین اكرمی صاحب مدنی
مولانا عبدالعلیم خطیب صاحب ندوی
مولانا عبدالعلیم خطیب صاحب ندوی
فقہ شافعی سوال نمبر / 1036
ہاف چمڑے کا موزہ ہے جس کا نیچے والا حصہ ٹخنوں تک مکمل بند ہو لیکن ٹخنہ اور اس کےاوپر والا حصہ کھلا ہو موزے پر مسح کرنے کا کیا حکم ہے؟
موزے پر مسح درست ہونے کے لیے جن شرائط کا پایا جانا ضروری ہے ان میں ایک شرط یہ بھی ہے کہ موزے دونوں پاؤں کو مکمل ڈھانپ دے۔ ہاف موزے چونکہ مکمل پاؤں نہیں ڈھانک سکتے بلکہ اس میں ٹخنہ کھلا رہتا ہے تو ایسے ہاف موزوں پر مسح کرنا درست نہیں ہے
قال الإمام البجيرمي رح الثّانِي مِن الشُّرُوطِ (أنْ يَكُونا) أيْ الخُفّانِ (ساتِرَيْنِ لِمَحَلِّ غَسْلِ الفَرْضِ مِن القَدَمَيْنِ) فِي الوُضُوءِ، وهُوَ القَدَمُ بِكَعْبَيْهِ مِن سائِرِ الجَوانِبِ لا مِن الأعْلى. (حاشية البجيرمي على الخطيب:١/٢٦١)
قال الإمام الرملي رح :كونهما ساترين للرجلين مع كعبيهما من كل الجوانب، وهو محل الفرض لا من الأعلى. (فتح الرحمن بشرح زبد ابن رسلان: ١/١٨٧)
الفقه المنهجي على مذهب الإمام الشافعي:١/٦٥
مجموع شرح المهذب :١/٥٠٣
فتح القريب المجيب في شرح ألفاظ التقريب ١/٤٧
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)
فقہ شافعی سوال نمبر / 01035
مسجد میں داخل ہونے کے بعد جماعت کھڑی ہونے میں اتنا وقت باقی ہو جس میں دو رکعت سنت بھی ادا نہ کر سکے تو کیا جماعت کے انتظار میں کھڑے رہنا چاہیے یا بیٹھنا چاہئے؟
تحیۃ المسجد کا ثواب بیٹھنے پر فوت ہوجاتا ہے اور وقت ہوتے ہوے تحیۃ المسجد کی دو رکعت چھوڑنا مکروہ ہے ہاں اگر فرض نماز کی جماعت کا وقت قریب ہو تو اگر تحیۃ المسجد پڑھنے سے تکبیر تحریمہ کی نہ ملنے کا یقین ہو تو ایسا شخص جماعت کے انتظار میں کھڑا رہیگا اور فرض نماز کی جماعت کے ساتھ ہی تحیۃ المسجد کی نیت کرے گا تاکہ تحیۃ المسجد کی نماز کا ثواب بھی حاصل ہوجائے
ويُكْرَهُ تَرْكُها إلّا إنْ قَرُبَ قِيامُ مَكْتُوبَةٍ وإنْ لَمْ تَكُنْ جُمُعَةً بِحَيْثُ لَوْ اشْتَغَلَ بِها فاتَتْهُ فَضِيلَةُ التَّحَرُّمِ مَعَ إمامِهِ (حاشية الجمل:١/٤٨٧)
نَعَمْ إنْ قَرُبَ قِيامُ مَكْتُوبَةٍ جُمُعَةٍ أوْ غَيْرِها وقَدْ شُرِعَتْ جَماعَتُها….. وخَشِيَ لَوْ اشْتَغَلَ بِالتَّحِيَّةِ فَواتَ فَضِيلَةِ التَّحَرُّمِ انْتَظَرَهُ قائِمًا ودَخَلَتْ التَّحِيَّةُ (تحفة المحتاج:٢/٢٣٤)
من دخل قرب قيام فريضة تشرع له الجماعة فيها، وخشي لواشتغل بها فاتته فضيلة التحرم .. انتظره قائمًا، ودخلت التحية في الفريضة (شرح المقدمة الحضرمية:١/٣١٧)
*۔ إعانة الطالبين: ١/٢٩٦
*۔تحرير الفتاوى ١/٣١٦
فقہ شافعی سوال نمبر / 1034
جسم پر زخم کی وجہ سے نماز کی حالت میں بہت زیادہ خون نکلے تو اس نماز کا کیا مسئلہ ہے؟ کیا خون کے نکلنے سے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
نماز کی حالت میں زخم ہونے کی وجہ سے خون نکلنے سے اس کی نماز پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اسی طرح خون کے نکلنے سے وضو بھی نہیں ٹوٹتا اب چاہے وہ خون کم ہو یا زیادہ کوئی حرج نہیں
قال الحافظ ابن حجر العسقلاني رحمة الله:اﻟﺤﺠﺔ ﻗﺎﺋﻤﺔ ﺑﻪ ﻋﻠﻰ ﻛﻮﻥ ﺧﺮﻭﺝ اﻟﺪﻡ ﻻ ﻳﻨﻘﺾ (فتح البارى:٢٨١/١)
وحاصِلُ ما فِي الدِّماءِ أنَّهُ يُعْفى عَنْ قَلِيلِها ولَوْ مِن أجْنَبِيٍّ غَيْرِ نَحْوِ كَلْبٍ، وكَثِيرِها مِن نَفْسِهِ ما لَمْ يَكُنْ بِفِعْلِهِ أوْ يُجاوِزُ مَحَلَّهُ فَيُعْفى حِينَئِذٍ عَنْ قَلِيلِها فَقَطْ (نهاية المحتاج إلى شرح المنهاج :٢/٣٢)
قال الشيخ محمد الزحيلى رحمه الله: فلا ينتقض الوضوء بخروج الدم من الجسم (المعتمد: ٨٨/١)
*التحرير:٣٣/١
*المنهاج القويم :٣٦
*نهاية الزين:٢٩
اردو ترجمہ نور عالم محمد ابراہیم
عنوان: اے اللہ میں فکر وغم سے تیری پناہ چاہتا ہوں