فقہ شافعی سوال نمبر / 1275 بارہ ربیع الاول کے دن نبی کی وفات کی یاد میں روزہ رکھنے کا کیا مسئلہ ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت یا وفات کی مناسبت سے روزے رکھنا جائز نہیں ہے۔ اسی وجہ سے فقہاء کرام نے جہاں سنت روزوں کا ذکر کیا ہے اس میں 12/ ربیع الاول (وفات یا ولادت) کے دن روزہ کی مشروعیت ثابت نہیں ہے۔ امام نووی فرماتےہیں: يُسَنُّ صَوْمُ الإِثْنَيْن، وَالخَمِيسِ، وَعَرَفَةَ ، وَعَاشُورَاءَ، وَتَاسُوعَاءَ، وَأَيَّامِ الْبِيضِ، وَسِتَّةِ مِنْ شَوَّالٍ، وَتَتَابُعُهَا أَفْضَلُ ، وَيُكْرَهُ إِفْرَادُ الجُمُعَةِ ، وَإِفْرَادُ السَّبْتِ، وَصَوْمُ الدَّهْرِ غَيْرَ الْعِيدِ وَالتَّشْرِيقِ مَكْرُوهُ لِمَنْ خَافَ بِهِ ضَرَراً أَوْ فَوْتَ حَقٍّ. (الوجيز: ٣٥) علماء عرب کا فتوی ہے: وأما تخصيص الثاني عشر من ربيع الأول من كل سنة بالصوم فخلاف السنة أيضا. منهاج الطالبين: ١٤١ اسلام ويب فتوي:18134 اعانة الطالبين: ٤١٤/٢ تحفة المحتاج:٦٣١/٤ النجم الوهاج:٣٥٣/٣
فقہ شافعی سوال نمبر / 1274 بچہ پیدا ہونے کے بعد ماں کے سینے میں اگر دودھ نہ ہو تو کیا ایسے بچہ کو کسی غیر مسلم عورت کا دودھ پلانا درست ہے یا نہیں؟ بچہ پیدا ہونے کے بعد اگر اس کی ماں کو دودھ نہ نکلے اور کوئی مسلم عورت موجود نہ ہو تو ضرورتا کسی غیر مسلم عورت کا دودھ پلانے کی اجازت ہے چونکہ دودھ پلانے کا عمل ایک خدمت ہے اور یہ خدمت کسی غیر مسلم عورت سے لینے میں کوئی حرج نہیں. *قال الامام الرملي رحمة الله عليه: وَلَوْ اسْتَرْضَعَ ابْنَهُ) قُوَّةُ كَلَامِهِ تُشْعِرُ بِجَوَازِ اسْتِرْضَاعِ الْيَهُودِيَّةِ وَغَيْرِهَا مِنْ الْكَافِرَاتِ لِلْمُسْلِمِ، وَلَا مَانِعَ مِنْهُ لِأَنَّ اسْتِرْضَاعَهَا اسْتِخْدَامٌ لِلْيَهُودِيَّةِ وَاسْتِخْدَامُ الْكُفَّارِ غَيْرُ مَمْنُوعٍ، وَلَا نَظَرَ إلَى أَنَّهَا يُخَافُ مِنْهَا.عَلَى الطِّفْلِ، لِأَنَّا نَقُولُ: هَذِهِ الْحَالَةُ إذَا وُجِدَتْ فِي الْمُسْلِمَةِ امْتَنَعَ تَسْلِيمُ الرَّضِيعِ لَهَا، وَظَاهِرُهُ أَيْضًا سَوَاءٌ كَانَ بِبَيْتِهَا أَمْ بَيْتِ وَلِيِّهِ. نهايه المحتاج:5/ 464 *قال الامام ابن حجر الهيتمى رحمة الله عليه:وَلَوْ اسْتَرْضَعَ ابْنَهُ إلَخْ قُوَّةُ كَلَامِهِ تُشْعِرُ بِجَوَازِ اسْتِرْضَاعِ الْيَهُودِيَّةِ وَغَيْرِهَا مِنْ الْكَافِرَاتِ لِلْمُسْلِمِ وَلَا مَانِعَ مِنْهُ. حواشي الشرواني:6/ 363
فقہ شافعی سوال نمبر / 1273 اگر کسی شخص کے ذمہ مختلف قسم کے روزے باقی ہوں (قضا، کفارہ قسم، نذر) اور اسے یاد نہ ہو کہ اس کی تعداد کتنی ہے تو اس صورت میں قضا کیسے مکمل کرے گا؟ اگر کسی کے ذمہ مختلف قسم کے روزے مثلا رمضان کے قضا روزے، کفارے کے روزے، یا قسم کے روزے نذر کے روزے اور اسے معلوم نہ ہو کہ کتنے روزے قضا ہیں تو اس پر لازم ہے کہ وہ احتیاطا اس وقت تک روزے رکھے جب تک اسے ظن غالب ہوجائے کہ اس کے تمام قضا روزے مکمل ہوگئے ہیں۔ یعنی وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں روزے رکھے تاکہ کوئی قضا باقی نہ رہے۔ قال الامام الرملي رحمة الله عليه: ومن عليه فوائت لا يعرف عددها قال القفال يقضي ما تحقق تركه فقال القاضي الحسين يقضي ما زاد على ما تحقق فعله وهو الا صح نهايه المحتاج 1/ 383 التعليقات للقاضي حسين/ 2/ 476 الفتاوى الفقهيه الكبرى:1/ 225 النجم الوهاج:2/ 30 حاشيه البجيريمي1/ 406
فقہ شافعی سوال نمبر / 1272 جماع کے دوران اگر اذان ہوجائے تو کیا دوران جماع اذان کا جواب دینا جائز ہے یا جماع کو روک کر جواب دینا ہوگا؟ اگرجماع کے دوران اذان ہوجائے تو اس وقت جواب نہ دیں اس لئے کہ جماع کے دوران اذان کا جواب دینا مکروہ ہے۔ البتہ جماع سے فارغ ہوکر اذان کا جواب دیں۔ قال ابن حجرالهيتمي رح: ويقطع للإجابة نحو القراءة والدعاء والذكر وتكره (الإجابة) لمن في صلاة…. ولمجامع وقاضي حاجة، بل يجيبان بعد الفراغ. (تحفة المحتاج مع الحواشي: ١١٠/٢) حاشية الجمل: ٤٨٥/١ المجموع : ١٢٥/٣ حاشية البجيرمي على الخطيب: ١٧٤/١ فتح المعين:٧٣