رمضان ایک منٹ كا سبق نمبر 21 – 2013
مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ
عنوان : روزے کے اہم مسائل
مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ
عنوان : روزے کے اہم مسائل
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (تنظیم مسجد)
عنوان : معتکف کروچے انی وروچے کام
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (تنظیم مسجد)
عنوان : رمضان اور آخری عشرہ
فضيلة الشيخ صلاح بن محمد البدير
فضيلة الشيخ عبد الرحمن بن عبد العزيز السديس
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0192
عورت کے لئے اعتکاف کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟
جواب:۔ اعتکاف کے لئے اصل مسجد شرط ہے چاہے مرد ہو یا عورت ہو اس کا اعتکاف مسجد ہی میں صحیح ہوگا. مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ اعتکاف صحیح نہیں ہوگا. لیکن موجودہ پُرفتن زمانہ میں کسی عورت کے لئے مسجد میں اعتکاف کرنا مشکل ترین امر ہے اس بناء پر عورت کے لیے اپنے گھر میں نماز کے لیے متعین جگہ میں اعتکاف کرنے کی گنجائش ہے. لہذا عورتیں اعتکاف کرنا چاہیں تو اپنی گھر میں نماز کی جگہ اعتکاف کرلیں.
امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں:
لایصح الاعتکاف من الرجل والمراۃ الا فی المسجد ولا یصح فی مسجد بیت المراۃ ..وھوالمعتزل المھیاللصلاۃ ..وحکی الخراسانیوں وبعض العراقیین فیہ قولین ..وھو القدیم یصح اعتکاف المراۃ فی مسجد بیتھا (المجموع:6/472)
Fiqhe Shafi Question No/0192
What is the ruling with regard to women performing I’tikaaf?
Ans; Masjid is the main condition for performing I’tikaaf whether it might be male or female.. His or her Itikaaf will be valid in Masjid only and except masjid no other place is appropriate to perform Itikaaf.. But in this era of mischievousness it is highly difficult for a woman to perform I’tikaaf so based on this there is permissiblility for woman to determine some specific place in her house for performing I’tikaaf.. Therefore if a woman wants to perform I’tikaaf then she may perform in a place of praying salah in her house…
سوال نمبر/ 0195
عام طور پر مساجد میں معتکفین کے لئے مسجد کے ایک کونہ میں پردہ لٹکاکر جگہ کو مختص کیا جاتا ہے. شرعا اس کی گنجائش ہے؟
جواب:۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف میں ہوتے تو نماز پڑھنے کے بعد اس حجرہ میں چلے جاتے جو اعتکاف کے لیے مسجد میں بنایا جاتا. (بخاری :2034)
اس عمل کی بناء پر فقہاء نے معتکف کے لئے مسجد میں چادر کے ذریعہ ایک کونہ کو کمرہ نما بنانے کی اس طرح اجازت دی ہے کہ لوگوں کوجگہ تنگ نہ ہو تاکہ معتکف کو عبادت میں تنہائی اور یکسوئی حاصل ہو. البتہ بہتر یہی ہے کہ یہ کمرہ نما مسجد کے آخیری حصہ میں بنایا جائے تاکہ نمازیوں کو جگہ کی تنگی نہ ہوسکے۔
قال الإمام إبن حجر العسقلاني:
وفِيهِ جَوازُ ضَرْبِ الأخْبِيَةِ فِي المَسْجِدِ(١)
__________
(١)فتح الباري:(٢٧٧/٤)
*شرح مسلم (٢٤٨/٣)
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ
عنوان : روزے کے اہم مسائل
فضيلة الشيخ عبدالله بن عبدالرحمن البعيجان