مدينة المنوّرة دعاء – 02 رمضان 1439
فضيلة الشيخ عبدالمحسن القاسم
فضيلة الشيخ عبدالمحسن القاسم
فضيلة الشيخ ماهر بن حمد المعيقلي
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0169
تراویح کی نماز میں اگر کوئی حافظ صاحب دو رکعت کی جگہ تین رکعت پڑھ کر سلام پھیرے تو کیا کرے گا ؟اور بیس رکعت کس طرح مکمل کریگا ؟
جواب:۔ تراویح کی دو دو رکعت ہی مشروع ہے. اگر کوئی امام تیسری رکعت کے لیے بھولے سے کھڑا ہوجائے اور مقتدی کے یاد دلانے پر یا خود بخود یاد آجائے تو اسے فورا تشہد میں لوٹنا ضروری ہے. اگرچہ وہ سورہ فاتحہ و سورۃ پڑھ چکا ہو. اور آخر میں سجدہ سہو کرلے. اگر اسے تین رکعت مکمل ہونے کے بعد معلوم ہوجائے کہ تین رکعت ہوئی ہے تو ان تین رکعت میں سے دو رکعت تراویح میں شمار ہوگی. جس طرح کوئی ظہر کی فرض نماز میں پانچویں رکعت کے لیے کھڑا ہوجائے تو یاد آنے پر تشہد میں لوٹنا واجب ہے. البتہ یاد نہ آئے اور بھولے سے پانچ رکعت پڑھ لے تو پانچ رکعت میں سےچار رکعت سے ظہر کی نماز منعقد ہوجاتی ہے.اس لیے کہ ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھولے کر پانچ رکعت پڑھائی اور آخر میں صرف سجدہ سہو کرلیا۔(بخاری:1226) لہذا جب فرض میں بھولے سے ایک رکعت زاید پڑھنے سے نماز شمار ہوجاتی ہے تو تراویح جیسی سنت نماز میں بدرجہ اولی اس کی گنجائش ہونی چاہیے .
لو قام في صلاة الرباعية الى خامسة ناسيا ثم تذكره قبل السلام فاعليه ان يعود الى الجلوس و يسجد للسهو و يسلم سواء تذكر في قيام الخامسه او بعده. المجموع (٤/١٣٧)
ولو قام لخامسة في رباعية ناسيا ثم تذكر قبل جلوسه عاد الى الجلوس فان كان قد تشهد في الرابعه او لم يتذكر حتى قراه في الخامس اجزأه ولو ظنه التشهد الاول ثم يسجد للسهو وان كان لم يتشهد اتى به ثم سجد للسهو وسلم. الاقناع (١/٣٤٧)
مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ
عنوان : روزے کے اہم مسائل
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0606
اگر روزہ افطار کرنے کا وقت ہوجائے لیکن روزہ دار کے پاس افطاری کے لیے کوئی چیز نہ ہو تو ایسے شخص کے روزے کا کیا حکم ہے؟ کیا ایسے شخص کے لیے روزہ افطاری کی نیت کرنا کافی ہے ؟
جواب:۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رات یہاں سے آئے اور دن یہاں سے جائے اور سورج غروب ہوجائے تو روزہ دار نے افطار کر لیا. (1) مذکورہ حدیث کی بناء پر فقہاء کرام نے استدلال کیا کہ فجر ثانی کے ذریعے آدمی روزے میں داخل ہوتا ہے اور غروب آفتاب کے ذریعے روزے سے نکلتا ہے لہذا اگر روزہ دار کے پاس افطار کے لیے کوئی بھی چیز نہ ہو تو ٹھیک غروب سے اس کا روزہ افطار ہوجائے گا نیت کرنا ضروری نہیں ہے.
أما) أحكام الفصل ففيه مسائل (إحداها) ينقضي الصوم ويتم بغروب الشمس بإجماع المسلمين لهذين الحديثين وسبق بيان حقيقة غروبها في باب مواقيت الصلاة قال أصحابنا ويجب إمساك جزء من الليل بعد الغروب ليتحقق به استكمال النهار وقد ذكر المصنف هذا في كتاب الطهارة في مسألة القلتين . (2) ﻭﻳﺪﺧﻞ ﻓﻲ اﻟﺼﻮﻡ ﺑﻄﻠﻮﻉ اﻟﻔﺠﺮ اﻟﺜﺎﻧﻲ، ﻭﻳﺨﺮﺝ ﻣﻨﻪ ﺑﻐﺮﻭﺏ اﻟﺸﻤﺲ. (3) (1)السنن الصغير للبيهقي :1321 (2)المجموع 304/6
Fiqhe Shafi Question No/0606
If the time for breaking the fast approaches but the fasting person does not have anything with which he can break his fast, then what is the ruling with regard to the fast of this person? is it enough for such a person to only make the intention of breaking the fast?
Ans: Hazrat Umar Razi Allahu anhu narrates that the prophet Sallallahu Alaihi Wasallam said that when the night comes from this side and the day goes from that side and when the sun sets then a fasting person breaks his fast. Based on this hadith the Scholars of fiqh have reasoned that through the morning daybreak a person enters his fast and through the setting of the sun a person comes out of his past. Therefore, if a person does not have anything with which he can break his fast then exactly after the sun sets his fast will break and making the intention is not necessary.
فضيلة الشيخ صلاح بن محمد البدير
سوال نمبر/ 0170
اگر کسی شخص کا صبح صادق کے بعد سفر کا ارادہ ہو تو اس ارادے کی وجہ سے ایسے شخص کو اس دن کا روزہ نہ رکھنا جائز ہے ؟
جواب :اللہ رب العزت کاارشادہے: فمن شھدمنکم الشھر فلیصمه (البقرہ:158)
اس آیت کے ضمن میں امام رازی فرماتےہیں. روزہ اس شخص پر فرض ہے جو روزہ کے وقت مقیم ہو مسافرنہ ہو . (احکام القرآن 1/256)
لہذا جو روزہ کی ابتداء کے وقت مقیم ہوگا اس پر روزہ رکھنا فرض ہوگا. اگر صبح صادق کے بعد سفر کا ارادہ ہو تو اس ارادہ سفر کی بناء پر روزہ چھوڑنا جائز نہیں ہے ، اس لیے کہ سفر میں روزہ نہ رکھنے کے جواز کے لیے یہ شرط ہے کہ صبح صادق سے پہلے پہلے ہی اپنے گاوں کی ابادی چھوڑدے، اس لیے اگر کسی کا صبح صادق کے بعد سفر کا ارادہ ہو تو روزہ رکھے پھر دوران سفر روزہ مشکل معلوم ہوتو روزہ توڑ دے اور بعد میں قضاء کرلے ۔
قال الإمام إبن حجر الهيتمي رحمه الله:
أنَّ شَرْطَ الفِطْرِ فِي أوَّلِ أيّامِ سَفَرِهِ أنْ يُفارِقَ ما تُشْتَرَطُ مُجاوَزَتُهُ لِلْقَصْرِ قَبْلَ طُلُوعِ الفَجْرِ وإلّا لَمْ يُفْطِرْ ذَلِكَ اليَوْمَ…وإنْ أصْبَحَ صائِمًا ثُمَّ (سافَرَ فَلا) يُفْطِرُ بِعُذْرِ السَّفَرِ بِخِلافِ ما إذا غَلَبَهُ الجُوعُ أوْ العَطَشُ كَما هُوَ ظاهِرٌ.تَغْلِيبًا لِلْحَضَرِ؛(١)
_____________
(١)تحفة المحتاج (٥٢٢,٥٢٣/١)
(٢) كتاب الأم (٢٥٦/٣)
Fiqhe Shafi Question No/0170
If a person has the intention of travelling after sunrise then is it allowed for this person to leave his fast?
Ans: with reference to Surah Baqarah verse number 158, in connection with this verse Imam Razi says that fasting is compulsory on that person who is stationed and not a traveller. Therefore that person who is stationed at the time of fast on him fasting is compulsory. If a person has the intention of travelling after sunrise then based on his intention of travelling he can leave that fast but the condition for this is that before sunrise the person must leave his place and go. That is why if a person has the intention of travelling after sunrise then he must keep the fast after which if he finds the fast becoming difficult during travelling then he can break his fast and he must keep the qaza fast later on.
فضيلة الشيخ عبدالله عواد الجهني
سورة الحجر– آيت نمبر 03-04-05-06-07-08 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)