فقہ حنفی سوال نمبر/ 0179 امام کا مقتدیوں کے مقابلے میں بلند مقام پر کھڑے ہوکر نماز پڑھانے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ جماعت کی نماز میں اگر امام اکیلا بلند مقام (ایک فٹ یا اس کے زائد) پر کھڑا ہو تو اس طرح بلند جگہ پر کھڑا ہو کر نماز پڑھانا مکروہ تحریمی ہوگا۔ (در مختار مع الشامي ٤١٦/٢)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0565 بعض لوگ دوران نماز بلغم اور سردي كو تيشو پيپر سے صاف كرنے کےبعد اسکو لپيت كر جيب میں ركھ ديتے ہيں کيا حديث میں آپ صلى الله عليه وسلم اسكى رہنمائی فرمائی ہے اور اسں طرح كرنے سے نماز کا کيا حكم ہے؟
جواب:۔ صحيح بخارى کی حديث نمبر ٤١٧ سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی شخص كا نماز كی حالت ميں بلغم اور سردی كو تيشو سے صاف كرکے جيب ميں ركھنا جائز ہے اور اس طرح كرنے سے نماز بھی درست ہوگی اسلئے کہ بلغم اور سردى پاک ہے۔
فان كان فيه بصق في ثوبه في الجانب الأيسر وحك بعضه ببعض، ولا يبصق فيه فإنه حرام (٢). قال علامه محمد المرصيفى أما الخارج من الصدر أو الحلق وهو النخامة، ويقال النخاعة والنازل منالدماغ فطاهر (٣) (٢) مغني المحتاج :٣٤٧/١ (٣) حاشية البجير مى :١٠٥/١ (٤) حواشي الشروانى:١٦٤/ ٢(٥) نهاية المحتاج:٦١/٢
fiqhe Shafi Question No/0565
Some people clean their mucus from the nose and phelgm using tissue paper while praying salah and keep it in their pocket by folding it.. Have The messenger of Allah( peace and blessings of Allah be upon him) showed guidance with this regard in the hadeeth and what is the ruling with regard to salah?
Ans; From the hadeeth number 417 of sahih bukhari we come to know that it is permissible for an individual to clean his mucus of nose and phelgm with tissue paper while praying and keep it in pocket and by doing this his salah will also be valid because the mucus from the nose and phelgm are considered to be clean..
جواب:۔ نماز میں دونوں کندھوں کو ڈھکنا مستحب ہے، لھذا جو شخص ایک یا دونوں کندھے کھول کر نماز پڑھے گا تو وہ کرائت کا مرتکب ہوگا۔ (طحطاوي علي المراقي/١٩٣)
فقہ حنفی سوال نمبر/ 0177 نماز میں آگے کی طرف سینہ باہر نکال کر کھڑا ہونا کیسا ہے؟
جواب:۔ نماز کی حالت میں اللہ تعالی کے سامنے انتہائی عاجزی اور خشوع و خضوع کا اظہار ہونا چاہیے، لھذا اگر کوئی شخص نماز میں سینہ آگے کی طرف باہر نکال کر اکڑ کے کھڑا ہوگا تو یہ سخت بے ادبی اور کراہت کی بات ہوگی۔ مجمع الأنهر ١٢٤/١ فتاوي عالمگیری۱۰۷/۱
فقہ حنفی سوال نمبر/ 0176 نماز کے دوران آنکھیں بند رکھنا کیسا ہے؟
جواب:۔ دوران نماز آنکھیں بلا عذر بند رکھنا مکروہ ہے، لیکن اگر کوئی توجہ اور یکسوئی حاصل کرنے کے لیے آنکھیں بند کرے تو اس کی گنجائش ہے۔ (مجمع الأنهر ٤٢٤/١) (در مختار زكريا٤١٣/٢)