005 – سورة المائدة – آیت نمبر – 082
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
سورة يونس – آيت نمبر 025-026-027 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (تنظیم مسجد)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0512
جمعہ کے خطبہ میں تقوی کی نصیحت صریح الفاظ سے ضروری ہے یا آیات قرآنی کے ضمن میں تقوی کی وصیت کافی ہے؟
جواب:۔ جمعہ کے خطبہ میں تقوی کی نصیحت الفاظ صریح سے ضروری نہیں ہے بلکہ آیت قرآنی کے ضمن میں تقوی کی نصیحت کافی ہوجائے گی مثلا اللہ تعالی کا فرمان (يا أيها الناس اتقوا ربكم) اور قرآن کی آیت سے وصیت کرنا یہی زیادہ بہتر ہے۔
علامہ عمرانی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں۔ "ولفظ الوصية ليس بشرط في الخطبة ولو قرأ آية فيها وصية كقوله تعالی: ( يا أيها الناس اتقوا ربكم ) أجزأه لأنها أبلغ من الوصية. هذا مذهبنا. (البيان ٢/ ٥٤٨)
Fiqhe Shafi Question No/0512
In friday khutbah,Is it necessary to describe the advice of taqwa in clear words or just describing it in the form of Qura’nic verses is sufficient?
Ans; In friday khutbah, describing the advice of taqwa in clear words is not necessary indeed it is sufficient to describe it in the form of quranic verses.. for example; Allah Ta’ala says
(يا أيها الناس اتقوا ربكم)and delivering it in the form of Queanic verses is better than it..
فقہ حنفی سوال نمبر/ 0146
ایک بار نماز جنازہ ہوجانے کے بعد دوبارہ اسی میت پر نمازی جنازہ پڑھنا کیسا ہے؟
جواب:۔ فقہائے احناف کے راجح اور مفتی بہ قول کے مطابق ایک بار نماز جنازہ ہوجانے کے بعد دوبارہ پڑھنا درست نہیں ہے، فقہ حنفی کی تمام مشہور و معتبر کتابوں میں یہ مسئلہ بالکل واضح الفاظ میں موجود ہے؛ البتہ ایک صورت ایسی ہے کہ نماز جنازہ دوبارہ پڑھنا درست ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر میت کا جنازہ اجنبی لوگوں نے بغیر اولیاء کی اجازت کے پڑھ لیا ہو تو ولی دوبارہ نماز جنازہ تنہا یا باجماعت ادا کر سکتا ہے۔
و لا يصلى على ميت إلا مرة واحدة و التنفل بصلاة الجنازة غير مشروع كذا في الايضاح
(الفتاوى الهندية 226/1 كتاب الصلاة باب الجنازة) و لا يصلى على ميت إلا مرة واحدة لا جماعة و لا وحدانا عندنا الا أن يكون الذين صلوا عليه أجانب بغير أمر الأولياء ثم حضر الولي فحينئذ له أن يعيدها بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع 338/2)
و روي أن بن عباس وابن عمر رضي الله عنهما فاتتهما صلاة على جنازة فلما حضرا ما زادا على الاستغفار….. و روي عن عبد الله بن سلام أنه فاتته الصلاة على جنازة عمر رضي الله عنه فلما حضر قال إن سبقتموني بالصلاة عليه فلا تسبقوني بالدعاء له…. و الدليل عليه ان الأمة توارثت ترك الصلاة على رسول الله صلى الله عليه وسلم و على الخلفاء الراشدين والصحابة رضي الله عنهم و لو جاز لما ترك مسلم الصلاة عليهم خصوصا على رسول الله صلى الله عليه وسلم لأنه في قبره كما وضع فإن لحوم الأنبياء حرام على الأرض (بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع 339/2 كتاب الصلاة)
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
سورة يونس – آيت نمبر 023-024 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
مولانا زكریا برماور ندوی صاحب
مولانا زكریا برماور ندوی صاحب
فضيلة الشيخ عبدالله بن عبدالرحمن البعيجان