غريزة العقل – 26-01-2024
فضيلة الشيخ بندر بن عبد العزيز بليلة
فضيلة الشيخ بندر بن عبد العزيز بليلة
مولانا خواجہ معین الدین اكرمی صاحب مدنی
مولانا خواجہ معین الدین اكرمی صاحب مدنی
مولانا عبدالعلیم خطیب صاحب ندوی
مولانا عبدالعلیم خطیب صاحب ندوی
فقہ شافعی سوال نمبر / 1244
اگر کوئی چیز بنانے کے لئے (اوڈر) دی گئی ہو اور اس چیز کے بنانے کے بعد دینے والا شخص اس کی اجرت ادا کرنے سے پہلے وہ چیز طلب کرے اور وہ دینے کے لیے تیار نہ ہو تو وہ چیز بنانے والے کو اجرت نہ دینے پر اس چیز کو روکے رکھنے کا حق ہوگا یا نہیں؟
کسی کے پاس کوئی چیز بنانے کے لئے دی گئی ہو تو بنانے کے بعد اسے اُجرت ملنے تک اس چیز کو واپس نہ کرنے کا حق حاصل ہے۔ اگر اجرت ادا کرنے میں تاخیر کرے اور بنانے والا وہ چیز دینے کے لیے تیار نہ ہوتو اسے مطالبہ کا اختیار نہیں ہوگا بلکہ پہلے اجرت ادا کرنا ضروری ہوگا
قال الإمام ابن حجر الهيتمى رحمة الله عليه: وَقَدْ صَرَّحُوا بِأَنَّ لِنَحْوِ الْقَصَّارِ حَبْسَ الثَّوْبِ لِرَهْنِهَا بِأُجْرَتِهِ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهَا. تحفة المحتاج:١١١/٦
قال الإمام الدمياطي رحمة الله عليه: يجوز لنحو القصار حبس الثوب، كرهنه، بأجرته حتى يستوفيها. إعانة الطالبين: ١٤٠/٣
نهاية المحتاج ٢٥٠/٥
فتح المعين ٢٨٥
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)
فقہ شافعی سوال نمبر / 1243
جمعہ کے دو خطبوں کے درمیان جب امام بیٹھتا ہے تو اس وقت کونسی دعا پڑھنی چاہیے؟
امام جب دو خطبوں کے درمیان بیٹھ جائے تو مقتدی دعا یا ذکر یا قرآن مجید کی کوئی آیت تلاوت کرے یا دورد شریف پڑھے۔ البتہ آہستہ آواز میں دعا کرنا زیادہ بہتر ہے اس لیے کہ جمعہ کی نماز میں دو خطبوں کے درمیان کا وقت بھی دعا کی قبولیت کے اوقات میں سے ہے
قال الإمام ابن حجر هيتمي رحمة الله عليه: نَفَعَ اللَّهُ بِهِ عَمَّا إذَا جَلَسَ الْخَطِيبُ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ هَلْ يُسْتَحَبُّ لَهُ فِي جُلُوسِهِ دُعَاءٌ أَوْ قِرَاءَةٌ أَوْ لَا وَهَلْ يُسَنُّ لِلْحَاضِرِينَ. حِينَئِذٍ أَنْ يَشْتَغِلُوا بِقِرَاءَةٍ أَوْ دُعَاءٍ أَوْ صَلَاةٍ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ بِرَفْعِ الصَّوْتِ أَوْ لَا (فَأَجَابَ) بِقَوْلِهِ: ذُكِرَ فِي الْعُبَابِ أَنَّهُ يُسَنُّ لَهُ قِرَاءَةُ سُورَةِ الْإِخْلَاصِ وَقُلْتُ فِي شَرْحِهِ لَمْ أَرَ مَنْ تَعَرَّضَ لِنَدْبِهَا بِخُصُوصِهَا فِيهِ وَيُوَجَّهُ بِأَنَّ السُّنَّةَ قِرَاءَةُ شَيْءٍ مِنْ الْقُرْآنِ فِيهِ كَمَا يَدُلُّ عَلَيْهِ رِوَايَةُ ابْنِ حِبَّانَ كَانَ ﷺ يَقْرَأُ فِي جُلُوسِهِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ وَإِذَا ثَبَتَ أَنَّ السُّنَّةَ ذَلِكَ فَهِيَ أَوْلَى مِنْ غَيْرِهَا لِمَزِيدِ ثَوَابِهَا وَفَضَائِلِهَا وَخُصُوصِيَّاتِهَا قَالَ الْقَاضِي وَالدُّعَاءُ فِي هَذِهِ الْجِلْسَةِ مُسْتَجَابٌ انْتَهَتْ عِبَارَةُ الشَّرْحِ الْمَذْكُورِ وَيُؤْخَذُ مِمَّا ذُكِرَ عَنْ الْقَاضِي أَنَّ السُّنَّةَ لِلْحَاضِرِينَ الِاشْتِغَالُ وَقْتَ هَذِهِ الْجِلْسَةِ بِالدُّعَاءِ لِمَا تَقَرَّرَ أَنَّهُ مُسْتَجَابٌ حِينَئِذٍ وَإِذَا اشْتَغَلُوا بِالدُّعَاءِ فَالْأَوْلَى أَنْ يَكُونَ سِرًّا لِمَا فِي الْجَهْرِ مِنْ التَّشْوِيشِ عَلَى بَعْضِهِمْ وَلِأَنَّ الْإِسْرَارَ هُوَ الْأَفْضَلُ فِي الدُّعَاءِ إلَّا لِعَارِضٍ. الفتاوي الفقهية الكبري.251/1
قال الإمام البجيرمي رحمة الله عليه: فَيَأْتِي بِالدُّعَاءِ إذَا جَلَسَ الْخَطِيبُ قَبْلَ أَنْ يَخْطُبَ وَبَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ وَبَيْنَهُمَا وَبَيْنَ الصَّلَاةِ أَوْ بَعْدَ التَّشَهُّدِ قَبْلَ السَّلَامِ لَا فِي حَالِ الْخُطْبَةِ. حاشية البجيرمي 401/1
قال الإمام الخطيب الشربيني رحمة الله عليه: وَيَكُونُ جُلُوسُهُ بَيْنَهُمَا) أَيْ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ (نَحْوَ سُورَةِ الْإِخْلَاصِ) اسْتِحْبَابًا، وَقِيلَ إيجَابًا، وَهَلْ يَقْرَأُ فِيهَا أَوْ يَذْكُرُ أَوْ يَسْكُتُ لَمْ يَتَعَرَّضُوا لَهُ لَكِنْ فِي صَحِيحِ ابْنِ حِبَّانَ «أَنَّهُ ﷺ كَانَ يَقْرَأُ فِيهَا». وَقَالَ الْقَاضِي: إنَّ الدُّعَاءَ فِيهَا مُسْتَجَابٌ. مغني المحتاج: 557/1
روضة الطالبين 93/3
النجم الوهاج : 483/2
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)
مولانا عبد الاحد فکردے صاحب ندوی