کھیل کود کے متعلق اسلام کی رہنمائی
مولانا عبد النّور عبد الباری فكردے ندوی
مولانا عبد النّور عبد الباری فكردے ندوی
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
سورة الانعام– آيت نمبر 136-137 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)
سوال نمبر/ 0117
اگر کوئی شخص سفر کی وجہ سے جمع تقدیم کرے، پھر اپنے شہر کو اس وقت پہنچے کہ ابھی دوسری نماز کا وقت شروع نہ ہوا ہو، تو کیا اس کی دوسری نماز ہوگئی ہوگی یا دوبارہ اس نماز کو دہرانا ہوگا ؟
جواب:۔ جمع تقدیم کے لئے یہ شرط ہے کہ دوسری نماز مکمل ہونے تک سفر باقی ہو لہٰذا مذکورہ صورت میں اس کی دونوں نماز صحیح ہوجائے گی. لہٰذا اسے دوسری نماز کو دہرانے کی ضرورت نہیں۔
مثال کے طور پر اگر کوئی مسافر ظہر کے وقت ظہر اور عصر کو جمع کر دے، اور عصر کا وقت شروع ہونے سے پہلے ہی اس کا سفر ختم ہو جائے تو اسے عصر کی نماز دہرانے کی ضرورت نہیں ۔
————
وَمِنْ ثَمَّ لَوْ جَمَعَ تَقْدِيمًا، ثُمَّ دَخَلَ الْمَقْصِدَ فِي وَقْتِ الظُّهْرِ لَمْ تَلْزَمْهُ إعَادَةُ الْعَصْرِ۔(تحفة المحتاج في شرح المنهاج – الهيتمي 1 / 438)
وَلَوْ جَمَعَ تَقْدِيمًا فَصَارَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ مُقِيمًا بَطَلَ الْجَمْعُ. وَفِي الثَّانِيَةِ وَبَعْدَهَا لَا يَبْطُلُ فِي الْأَصَحِّ۔(منهاج الطالبين وعمدة المفتين – النووي ص : 46)
سورة الانعام– آيت نمبر 133-134-135-136 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
سورة الانعام– آيت نمبر 133-134-135 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
سوال نمبر/ 0118
کھانا کھانے کے بعد عام طور پر napkin سے ہاتھ صاف کیا جاتا ہے اس کا شرعاً کیا حکم ہے؟
جواب:۔ کھانا کھانے کے بعد انگلیوں کو چاٹ لے پھر رومال وغیرہ سے صاف کرنا مستحب ہے، البتہ پانی سے ہاتھوں کو دھونا زیادہ صفائی کا باعث ہے۔
احادیث مبارکہ میں اس تعلق سے جو ذکر ملتا وہ اس طرح ہے۔حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:جب تم میں سے کوئ کھانا کھائے تو اپنے ہاتھوں کو نہ پونچھے یہانتک کہ اس کو چاٹے یا چٹوائے۔(مسلم:2031)
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بکری کا شانہ کھایا پھر نیچے رکھی ہوئی چادر سے ہاتھ پونچھا پھر کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی۔ (ابوداؤد:189)
————–
علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ويستحب مسح اليد بالمنديل بعد فراغ الطعام ولا يستحب ذالك قبله (فتاوی الامام )(النووی:ص 165)
علامہ شمس الحق عظیم آبادی فرماتے ہیں:
(بمسح) بکسرالمیم البلاس وھو کساء معروف (فصلی)..فيه ثلاث مسائل:…جواز مسح اليد بعد الطعام و أن غسلها ليس بضروري.(عون المعبود :225/1)
الراجح: وفيه(أي الحديث) جواز مسح اليد بعد الطعام و أنه لا يجب الغسل وإنما يستحب فإذا مسح بالمنديل كفى، وإن غسلها فهو أكمل وأفضل۔(شرح سنن ابي داؤد: كتاب الطهارة. باب ترك الوضوء مما مست النار.)