منگل _17 _جنوری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0119
اگر کس شخص کو پیشاب کے دوران یا جھنکتے وقت یا نماز میں جھکنے سے یا وضو کے دوران ودی کا قطرہ نکل جائے تو ایسے شخص کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب:۔اگلی یا پچھلی شرمگاہ سے اگر کوئی چیز نکلے چاہے وہ پیشاب، پاخانہ، ہوا، حیض کا خون، یا مذی ودی، کیڑا، یا کنکر وغیرہ تو ان سب چیزوں کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا۔ لھذا اگر کسی شخص کو پیشاب کے دوران یا زیادہ جھنکنے سے یا نماز میں جھکتے سے یا وضو کے دوران ودی کا قطرہ خارج ہو جائے تو ان تمام صورتوں میں دوبارہ وضو کرنا ضروری ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس بھیجا تو انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے مذی کے بارے میں پوچھا جو انسان سے نکلتا ہے کہ وہ کیا کرے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ وضو کرے اور اپنی شرمگاہ کو صاف کرے۔
————–
امام ماوردی فرماتے رحمة الله عليه ہیں:۔
ﻭاﻟﺨﺎﺭﺝ ﻣﻨﻬﻤﺎ ﺿﺮﺑﺎﻥ: ﻣﻌﺘﺎﺩ ﻭﻧﺎﺩﺭ: ﻓﺎﻟﻤﻌﺘﺎﺩ اﻟﻐﺎﺋﻂ ﻭاﻟﺒﻮﻝ ﻭاﻟﺼﻮﺕ ﻭاﻟﺮﻳﺢ ﻭﺩﻡ اﻟﺤﻴﺾ. ﻭﻓﻴﻬﺎ اﻟﻮﺿﻮء. ﻭﻓﺎﻗﺎ ﻟﻘﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ{ﺃﻭ ﺟﺎء ﺃﺣﺪ ﻣﻨﻜﻢ ﻣﻦ اﻟﻐﺎﺋﻂ) {اﻟﻤﺎﺋﺪﺓ: 6) . ﻭاﻟﻨﺎﺩﺭ اﻟﻤﺬﻱ ﻭاﻟﻮﺩﻱ، ﻭاﻟﺪﻭﺩ ﻭاﻟﺤﺼﻰ… ﻓﻤﺬﻫﺒﻪ اﻟﺸﺎﻓﻌﻲ ﻭﺃﺑﻲ ﺣﻨﻴﻔﺔ ﻭﺟﻮﺏ اﻟﻮﺿﻮء ﻣﻨﻪ ﻛﺎﻟﻤﻌﺘﺎﺩ…ﻭﺩﻟﻴﻠﻨﺎ ﻗﻮﻟﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ: {ﺃﻭ ﺟﺎء ﺃﺣﺪ ﻣﻨﻜﻢ ﻣﻦ اﻟﻐﺎﺋﻂ} ، ﻭﻫﻮ ﻣﻘﺼﻮﺩ ﻟﻠﻨﺎﺩﺭ ﻭاﻟﻤﻌﺘﺎﺩ، ﻭﺭﻭﻯ ﻋﺎﺑﺲ ﺑﻦ ﺃﻧﺲ ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﻋﻠﻴﺎ ﺑﺎﻟﻜﻮﻓﺔ ﻳﻘﻮﻝ ﻗﻠﺖ ﻟﻌﻤﺎﺭ ﺳﻞ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ – ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻋﻦ اﻟﻤﺬﻱ ﻳﺼﻴﺐ ﺃﺣﺪﻧﺎ ﺇﺫا ﺩﻧﺎ ﻣﻦ ﺃﻫﻠﻪ ﻓﺈﻥ اﺑﻨﺘﻪ ﺗﺤﺘﻲ ﻭﺃﻧﺎ ﺃﺳﺘﺤﻲ ﻣﻨﻪ ﻓﺴﺄﻟﻪ ﻋﻤﺎﺭ ﻓﻘﺎﻝ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻳﻜﻔﻲ ﻣﻨﻪ اﻟﻮﺿﻮء، ﻓﺈﻧﻤﺎ ﺃﻭﺟﺐ ﻫﺬا اﻟﺤﺪﻳﺚ اﻟﻮﺿﻮء ﻣﻦ اﻟﻤﺬﻱ ﻭﻫﻮ ﻧﺎﺩﺭ ﻓﻜﺬﻟﻚ ﻣﻦ ﻛﻞ ﻧﺎﺩﺭ (الحاوی الكبير :1/176)
منگل _17 _جنوری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سورة الانعام– آيت نمبر 132-133 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
پیر _16 _جنوری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سورة الانعام– آيت نمبر -129-130-131-132 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
اتوار _15 _جنوری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
اردو ترجمہ شفقت الرحمٰن
عنوان: انسانیت کے تین دشمن "تحفظ اور تدابیر”
اتوار _15 _جنوری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
اتوار _15 _جنوری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سورة الانعام– آيت نمبر -129-130-131-132 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
ہفتہ _14 _جنوری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0120
آج کل حجامہ(پچھنہ) لگوانا عام ہو گیا ہے۔تو کیا پچھنہ لگوانے کے بعد غسل کرنا مستحب ہے ؟
جواب:۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم چار اسباب کی وجہ سے غسل کرتے تھے ۔جنابت کی وجہ سے جمعہ کے دن حجامہ لگوانے کے بعد میت کو غسل دینے کے بعد (ابو داؤد 348)
اس حدیث کے تحت امام خطابی فرماتے ہیں کہ حجامہ کے بعد غسل کرنا یہ گندگی کو دور کرنے کیلئے ہے۔ اسلئے کہ حجامہ لگوانے والا خون کے چھینٹوں سے محفوظ نہیں رہتا۔ نیز حجامہ کے بعد چونکہ بدن میں کمزوری پیدا ہوتی ہے اور غسل اس کمزوری اور ضعف کو دور کرتا ہے اور بدن میں نشاط اور چشتی پیدا کرتا ہے نیز طھارت میں احتیاط اور نظافت کی زیادتی کی لئے غسل کرنا مستحب ہے۔
————
قال الشيخ شمس الحق
قال الخطابي : ومعقول أن الاغتسال من الحجامة إنما هو لإماطة الأذى وإنما لا يومن من أن يكون أصاب المحتجم رشاش الدم فالإغتسال منه استظهار بالطهارة استحباب للنظافة۔(عون المعبود:10/2)
قال النووي رحمة الله عليه:
والمختار: الجزم بإستحباب الغسل من الحجامة والحمام فقد نقل صاحب جمع الجوامع فى منصوصات الشافعي أنه قال أحب الغسل من الحجامة و الحمام وكل أمر غير الجسد وأشار الشافعي إلى أن حكمته أن ذالك يغير الجسد ويضعفه والغسل يشده وينعشه۔(روضة الطالبين:550/1)
ہفتہ _14 _جنوری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فضيلة الشيخ علي بن عبدالرحمن الحذيفي
ہفتہ _14 _جنوری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فضيلة الشيخ صالح بن محمد آل طالب
ہفتہ _14 _جنوری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (تنظیم مسجد)