فقہ شافعی سوال نمبر – 0105
سوال نمبر/ 0105
تیراکی کے وقت پانی میں پیشاب کرنے کا شرعا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ تیراکی رکے ہوئے پانی میں ہو مثلا کنویں یا تالاب میں اور پانی کم ہو تو اس میں پیشاب کرنا حرام ہے. اور اگر ٹہرا ہوا پانی زیادہ ہو تو مکروہ ہے. لیکن تیراکی جاری پانی میں ہو اور وہ زیادہ ہو مثلا ندی یا سمندر تو حرام نہیں ہے. البتہ جاری پانی میں بھی پیشاب کرنا بہتر نہیں ہے. لیکن اگر جاری پانی کم ہو تو پھر پیشاب کرنا مکروہ ہے۔ اس لئے تیرا کی کرنے والوں کو چاہیے کہ پانی میں پیشاب نہ کریں۔ اس لیے کہ صحیح مسلم کی روایت ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص ٹہڑے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے۔ (مسلم:665 )
————–
وإن كان الماء كثيرا راكبا فقال أصحابنا يكره ولا يحرم…وأما الراكد القليل فقد أطلق جماعة من أصحابنا أنه مكروه والصواب المختار انه يحرم البول فيه (شرح مسلم 1/523)
[ فإن كان الماء كثيرا جاريا لم يحرم البول فيه لمفهوم الحديث ولكن الأولى إجتنابه (شرح مسلم 1/523)
وان كان قليلا جاريا فقد قال جماعة من أصحابنا: يكره…لأنه يقذره وينجسه (شرح مسلم1/523)