فقہ شافعی سوال نمبر – 0107
سوال نمبر/ 0107
عورت کے لئے اپنے ہاتھ پاؤں کے بال نکالنے کا کیا حکم ہے؟اس حکم میں شادی شدہ اور غیر شادی شدہ میں کوئی فرق ہوگا یا نہیں ؟
جواب:۔امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں کہ "نامصہ” یعنی وہ عورت جو اپنے چہرے کے بال کو زائل کرے، اور یہ حرام ہے، اور اس ممانعت میں بھنویں اور چہرے کے اطراف کے بال بھی داخل ہیں، لیکن اگر کسی عورت کو ڈاڑھی، مونچھ آئے، تو اس کا نکالنا مستحب ہے، اسی طرح جسم کے بال مثلا ہاتھ اور پنڈلیوں کے بالوں کا نکالنا شادی شدہ عورت کے لئے زینت کے طور پر شوہر کی اجازت سے جائز ہے، غیرشادی شدہ عورت کے لئے اجازت نہیں ہے اس لیے کہ ان بالوں کے نکالنے کا اس میں کوئی فائدہ نہیں، بلکہ فتنہ کا اندیشہ ہے، لہذا غیر شادی شدہ کے لئے ہاتھ پاوں کے بالوں کا نکالنا کرنا جائز نہیں، لیکن اگر اس کی شادی جلد ہونے والی ہے، اور ان بالوں کے نکالنے کا مقصود شوہر کے لئے زینت اختیار کرنا ہے تو اس کی گنجائش ہونی چاہیے۔
قال الإمام النووي:۔
وأما النامصة…فهي التي تزيل الشعر من
الوجه…وهذا الفعل حرام إلا إذا نبتت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالتها،بل يستحب عندنا۔(شرح مسلم:288/5)
قال الشيخ خالد سيف الله الرحماني:-
وأما إزالة بقية الشعر من الجسم فقد أجاز والمرأة بإذن زوجها،ولم يجيزوا لغير المتزوجة لعدم المصلحة في إزالته غالبا۔
(4)نوازل فقهة معاصرة:288/2 الموسوعة الفقهية الكويتية:82/ج:14