فقہ شافعی سوال نمبر – 0119
سوال نمبر/ 0119
اگر کس شخص کو پیشاب کے دوران یا جھنکتے وقت یا نماز میں جھکنے سے یا وضو کے دوران ودی کا قطرہ نکل جائے تو ایسے شخص کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب:۔اگلی یا پچھلی شرمگاہ سے اگر کوئی چیز نکلے چاہے وہ پیشاب، پاخانہ، ہوا، حیض کا خون، یا مذی ودی، کیڑا، یا کنکر وغیرہ تو ان سب چیزوں کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا۔ لھذا اگر کسی شخص کو پیشاب کے دوران یا زیادہ جھنکنے سے یا نماز میں جھکتے سے یا وضو کے دوران ودی کا قطرہ خارج ہو جائے تو ان تمام صورتوں میں دوبارہ وضو کرنا ضروری ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس بھیجا تو انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے مذی کے بارے میں پوچھا جو انسان سے نکلتا ہے کہ وہ کیا کرے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ وضو کرے اور اپنی شرمگاہ کو صاف کرے۔
————–
امام ماوردی فرماتے رحمة الله عليه ہیں:۔
ﻭاﻟﺨﺎﺭﺝ ﻣﻨﻬﻤﺎ ﺿﺮﺑﺎﻥ: ﻣﻌﺘﺎﺩ ﻭﻧﺎﺩﺭ: ﻓﺎﻟﻤﻌﺘﺎﺩ اﻟﻐﺎﺋﻂ ﻭاﻟﺒﻮﻝ ﻭاﻟﺼﻮﺕ ﻭاﻟﺮﻳﺢ ﻭﺩﻡ اﻟﺤﻴﺾ. ﻭﻓﻴﻬﺎ اﻟﻮﺿﻮء. ﻭﻓﺎﻗﺎ ﻟﻘﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ{ﺃﻭ ﺟﺎء ﺃﺣﺪ ﻣﻨﻜﻢ ﻣﻦ اﻟﻐﺎﺋﻂ) {اﻟﻤﺎﺋﺪﺓ: 6) . ﻭاﻟﻨﺎﺩﺭ اﻟﻤﺬﻱ ﻭاﻟﻮﺩﻱ، ﻭاﻟﺪﻭﺩ ﻭاﻟﺤﺼﻰ… ﻓﻤﺬﻫﺒﻪ اﻟﺸﺎﻓﻌﻲ ﻭﺃﺑﻲ ﺣﻨﻴﻔﺔ ﻭﺟﻮﺏ اﻟﻮﺿﻮء ﻣﻨﻪ ﻛﺎﻟﻤﻌﺘﺎﺩ…ﻭﺩﻟﻴﻠﻨﺎ ﻗﻮﻟﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ: {ﺃﻭ ﺟﺎء ﺃﺣﺪ ﻣﻨﻜﻢ ﻣﻦ اﻟﻐﺎﺋﻂ} ، ﻭﻫﻮ ﻣﻘﺼﻮﺩ ﻟﻠﻨﺎﺩﺭ ﻭاﻟﻤﻌﺘﺎﺩ، ﻭﺭﻭﻯ ﻋﺎﺑﺲ ﺑﻦ ﺃﻧﺲ ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﻋﻠﻴﺎ ﺑﺎﻟﻜﻮﻓﺔ ﻳﻘﻮﻝ ﻗﻠﺖ ﻟﻌﻤﺎﺭ ﺳﻞ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ – ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻋﻦ اﻟﻤﺬﻱ ﻳﺼﻴﺐ ﺃﺣﺪﻧﺎ ﺇﺫا ﺩﻧﺎ ﻣﻦ ﺃﻫﻠﻪ ﻓﺈﻥ اﺑﻨﺘﻪ ﺗﺤﺘﻲ ﻭﺃﻧﺎ ﺃﺳﺘﺤﻲ ﻣﻨﻪ ﻓﺴﺄﻟﻪ ﻋﻤﺎﺭ ﻓﻘﺎﻝ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻳﻜﻔﻲ ﻣﻨﻪ اﻟﻮﺿﻮء، ﻓﺈﻧﻤﺎ ﺃﻭﺟﺐ ﻫﺬا اﻟﺤﺪﻳﺚ اﻟﻮﺿﻮء ﻣﻦ اﻟﻤﺬﻱ ﻭﻫﻮ ﻧﺎﺩﺭ ﻓﻜﺬﻟﻚ ﻣﻦ ﻛﻞ ﻧﺎﺩﺭ (الحاوی الكبير :1/176)