فقہ شافعی سوال نمبر – 0026
سوال نمبر/ 0026
کیا قمیص وجبہ کی آستین کو انگلیوں سے زائد رکھنا جائز ہے؟ یا اس میں اسراف ہوگا؟
جواب:۔ حضرت اسماء بنت یزید انصاریہ رضي الله عنها فرماتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کی آستین گھٹوں تک ہوتی تھی ۔(سنن ترمذی :1765)
اس حدیث کی بناء پر آستین کو گھٹوں تک رکھنا سنت ہے۔ اور جس طرح بغیر کسی مقصد کے ضرورت سے زیادہ لباس کا استعمال ناپسندیدہ ہے، اسی طرح کرتہ وجبہ کی آستین کو انگلیوں سے زیادہ لمبی رکھنا ناپسندیدہ اور منع ہے۔
ومثله (فی الممانعة) حمل ما لو کان زائداعلی تمام لباسه کما قاله القاضی لانه غیر مضطر الیه قال فی المھمات: و مقتضاہ منع زیادۃ الکم علی الاصابع و لبس ثوباآخر لا لغرض من تجمل و نحوہ۔(اعانۃ الطالبین:1/221)
ويسن في الكم كونه إلى الرسغ للاتباع وهو المفصل بين الكف والساعد وللمرأة ومثلها الخنثى فيما يظهر إرسال الثوب على الأرض إلى ذراع من غير زيادة عليه لما صح من النهي عن ذلك، والأوجه أن الذراع يعتبر من الكعبين وقيل من الحد المستحب للرجال وهو أنصاف الساقين ورجحه جماعة وقيل من أول ما يمس الأرض وإفراط توسعة الثياب والأكمام بدعة وسرف وتضييع للمال نعم ما صار شعارا للعلماء يندب لهم لبسه ليعرفوا بذلك۔ (نهاية المحتاج : 382/2)