فقہ شافعی سوال نمبر – 0027
سوال نمبر/ 0027
نماز میں عورت کے لیے ستر کتنا ہونا ضروری ہے؟
جواب:۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے "ولا یبدین زینتھن الا ما ظھر منھا”(سورہ نور/31)
یعنی عورتیں اپنے جسم کی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے ان اعضاء کے جو ظاہر ہوتے ہیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اس آیت میں ” الا ما ظھر منھا” کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد چہرہ اور ہتیلیاں ہیں (اضواء البیان:27/28)
امام قرطبی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں
"الا ما ظھر منھا” سے مراد چہرہ اور ہتیلیاں ہیں جو عادۃ اور عبادت میں ظاہر ہوتی ہیں. لہذا نماز اور حج میں چہرہ اور ہتیلیاں ستر میں داخل نہیں ہیں۔ (الجامع لاحکام القرآن :6/331)
اس تفصیل کی روشنی میں فقہاء فرماتے ہیں کہ نماز میں عورت کے لیے چہرہ اور ہتیلیوں کے علاوہ پورا بدن ستر ہے۔ لہذا ان دو اعضاء کے علاوہ بدن کا کوئی بھی حصہ ظاہر ہوجائے تو نماز درست نہیں ہوگی۔
————–
شیخ سلیمان جمل رحمة الله عليه ) ہیں:
انه لما دل الدلیل علی ان عورۃ الانثی بالنسبة الی الاجانب جمیع بدنھا و باالنسبة الی المحارم ماعدا سرتھا و رکبتھا تعین ان تکون الایة واردۃ فی شان الصلاۃ (حاشیۃ الجمل:2/133)