فقہ شافعی سوال نمبر – 0058
سوال:نمبر/ 0058
اگر شہد یا شکر وغیرہ میں چونٹیاں گر جائیں اور چائے بناتے وقت چونٹیاں چائے میں اس طرح پک جائیں کہ وہ نظر نہ آئیں یا شہد میں چند دنوں تک باقی رہنے کی وجہ سے اسطرح گھل مل جائیں کہ انکے اجزاء بالکل منتشر ہوں تو کیا اس چاۓ اور شہد کا استعمال درست ہوگا.؟
جواب: اگر شکر یا شہد میں چونٹیاں گر جائیں اور چاۓ بناتے وقت چونٹیاں چاۓ میں بالکل پک جائیں . یا شہد میں چند دنوں تک رہنے کی وجہ سے گھل مل جائیں کہ اس کے اعضاء بالکل منتشر ہوۓ ہوں. تو شہد کا کھانا اور چائے کا پینا جائز ہے۔
قال الإمام الجمل:
إذا وقَعَتْ نَحْلَةٌ أوْ ذُبابَةٌ فِي قِدْرِ طَبِيخٍ وتَهَرَّتْ أجْزاؤُها لا يَحْرُمُ أكْلُ ذَلِكَ الطَّبِيخِ(١)
_____________
حاشية الجمل (٢٣٤/٨)
Fiqha Shafi Question no:0058
If the ants fall in honey or sugar etc and while preparing tea it gets cooked completely that nothing remains in it or if the ants get soaked in honey for many days due to which its body parts disintegrates then is it permissible to drink such tea and use this honey..?
Ans;
If the ants fall in honey or sugar and gets completely cooked while making tea or if the ants gets soaked in honey for many days due to which it gets mixed up in such a way that their body parts disintegrates then it is permissible to eat this honey and drink the tea…