فقہ شافعی سوال نمبر – 0061
سوال:نمبر/ 0061
مصلی سترہ کے حکم میں داخل ہے یا نہیں اور اگر ہے تو اس کے سامنے سے گزرنا کیسا ہے؟
جواب: سترہ کا اصل مقصد یہ ہے کہ گزرنے والے کو تنبیہ ہوجائے .لہذا اگر کوئی شخص نماز کے لئے مصلی اس مقصد سے بچھاے کہ سامنے سے سترہ کے اندر سے کوئی نہ گزرے اس اعتبار سے جو مصلی اور چٹائی جس کی لمبائی ڈھائی ذراع یاتین ذراع ہوتی ہے اس سے سترہ کا مقصد حاصل ہوجاتا ہے اس لئے ایسے مصلی اور چٹائی سترہ کے لئے کافی ہوگی. اور اس کے اندر سے گذرنا حرام ہوگا. لیکن عام طور پر مساجد میں جو چٹائیاں اور قالین بچھائی جاتی ہیں. اور دوچٹاییوں یا دو صفوں کے درمیان جو فصل اور حد فاصل رکھا جاتا ہے وہ سترہ کا کام نہیں دے گا اس لئے کہ سترہ سے مقصود گذرنے والے کوتنبیہ کرنا ہے اور چٹائی چوں کہ ہمیشہ بچھائی ہوتی ہے اس لئے سترہ کا مقصود حاصل نہیں ہوگا۔
وسن أن يصلي لنحو جدار ثم عصا مغروزة ثم يبسط مصلى ثم يخط أمامه وطولها ثلثا ذراع وبينهما ثلاثة أذرع فأقل فيسن دفع مار وحرم مرور …(منهج الطلاب 1/19 )
وَالصَّحِيحُ تَحْرِيمُ الْمُرُورِ … بَيْنَهُ وَبَيْنَ سُتْرَتِهِ حِينَئِذٍ: أَيْ عِنْدَ سَنِّ دَفْعِهِ، وَهُوَ فِي صَلَاةٍ صَحِيحَةٍ فِي اعْتِقَادِ الْمُصَلِّي فِيمَا يَظْهَرُ فَرْضًا كَانَتْ أَوْ نَفْلًا….( حاشية الشبراملسي مع نهاية المحتاج 2/54)
)