فقہ شافعی سوال نمبر – 0066
سوال نمبر/ 0066
ایساتیل جس میں شراب کی ملاوٹ ہواس سے بدن کی مالش درست ہے۔ یانہیں؟
جواب: حضرت طارق بن سویدرض نے نبی کریم ص سے کہاکہ ہم شراب کودواء کے لئے استعمال کرتے ہیں، توآپ ص نے فرمایا کہ شراب دواء نہیں،بلکہ وہ بیماری ہے (مسنداحمد:18862)
اس حدیث کی روشنی میں فقہاء فرماتے ہیں کہ بطور علاج شراب پینا یا خالص شراب کو بطور علاج بدن پر استعمال کرنا حرام ہے۔ اگرچہ اس کے علاوہ کوئی دوسری دوانہ ہو. البتہ اگرکسی تیل یابام میں شراب ملائی گئی ہواس طورپرکہ شراب کی حیثیت ختم ہوگئی ہوتواس تیل یابام کا استعمال جائز ہے.البتہ بہتر ہے کہ پاک اشیاء سے ہی علاج کی کوشش کی جاے۔
وَالْمَعْنَى أَنَّ اللَّهَ سَلَبَ الْخَمْرَ مَنَافِعَهَا عِنْدَمَا حَرَّمَهَا، وَمَا دَلَّ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ مِنْ أَنَّ فِيهَا مَنَافِعَ إنَّمَا هُوَ قَبْلَ تَحْرِيمِهَا، وَإِنْ سَلِمَ بَقَاؤُهَا فَتَحْرِيمُهَا مَقْطُوعٌ بِهِ وَحُصُولُ الشِّفَاءِ بِهَا مَظْنُونٌ فَلَا يَقْوَى عَلَى إزَالَةِ الْمَقْطُوعِ، ثُمَّ مَحَلُّ ذَلِكَ إذَا لَمْ يَنْتَهِ بِهِ الْأَمْرُ إلَى الْهَلَاكِ، وَإِلَّا فَيَتَعَيَّنُ شُرْبُهَا كَمَا يَتَعَيَّنُ عَلَى الْمُضْطَرِّ أَكْلُ الْمَيْتَةِ وَمَحَلُّ مَنْعِ التَّدَاوِي بِهَا إذَا كَانَتْ خَالِصَةً بِخِلَافِ الْمَعْجُونِ بِهَا كَالتِّرْيَاقِ لِاسْتِهْلَاكِهَا فِيهِ وَكَالْخَمْرَةِ فِي ذَلِكَ سَائِرُ الْمُسْكِرَاتِ الْمَائِعَةِ وَخَرَجَ بِمَا قَالَهُ شُرْبُهَا لِإِسَاغَةِ لُقْمَةٍ فَيُبَاحُ
اسنى المطالب . …( 1/571 )