فقہ شافعی سوال نمبر – 0079
سوال نمبر/ 0079
شافعی مسلک میں مکروہ وقت میں سجدہ تلاوت یا تحیۃ الوضو یا تحیۃ المسجد پڑهنے کاکیاحکم ہے؟
جواب: حضرت ام سلمہ رضی الله عنه فرماتی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے داخل ہوئے اور دو رکعت نماز پڑھی چنانچہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہے کہ میں باندھی سے کہا کہ اللہ کے رسول کے پاس جاؤ اور کہو کیا تم ہمیں اس وقت میں نماز پڑھنے نہیں روکتے تھے…. تو اللہ کے رسول نے فرمایا یہ وہ دورکعت ہے جنکو میں ظہر کے بعد پڑھتا تھا لیکن ایک وفد نے مجھکو اس کے پڑھنے سے روکے رکھا ( بخاري 1234)
اور ایک روایت میں ہے کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو نماز چھوڑ کر سوجائے یا اسکو بھول جائے تو جب بھی یاد آجائے اسکو پڑھ لے ( سنن ابي داؤد 435)
مذکورہ روایتوں سے فقہاء نے استدلال کیا کہ اوقات مکروہہ میں فوت شدہ فرض نماز اورسنن رواتب کااداکرنادرست ہے،نیز سبب متقدم والی نماز بھی پڑھنا جائز ہے جیسا کہ تحیۃ الوضو، تحیۃ المسجد،سجدہ شکر، سجدہ تلاوت وغیرہ لیکن سبب متاخر والی سنت نمازیں مثلاً احرام کی دو رکعت اور صلاة القتل یعنی پھانسی یا قتل سے پہلے پڑھی جانے والی نماز, اسى طرح مطلق سنت نمازیں پڑھنا مکروہ ہے. اورجمعہ کے دن استواء (وقت مکروہ) میں مطلقاکسی بھی نمازکاپڑھنادرست ہے.
وتكره الصلاة عند الاستواء إلا يوم الجمعة وبعد الصبح حتى ترتفع الشمس كرمح والعصر حتى تغرب إلا لسبب كفائته وكسوف وتحية وسجدة شكر وإلا في حرم مكة على الصحيح.(١)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔المراجع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١۔ منها ج الطالبين. ١٤٥,٤٦/١