فقہ شافعی سوال نمبر – 0083
سوال نمبر/ 0083
مستحاضہ کسے کہتے ہیں اورنماز پڑھنے کے لیے اسے کس طرح طہارت حاصل کرنی چاہیے؟
جواب: حضرت عدی ابن ثابت اپنے دادا سے روایت کرتے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مستحاضہ اپنی حیض کی مدت میں نماز نہ پڑھے.اور حیض کے ایام ختم ہونے پرغسل کرکے نماز پڑھناشروع کردے
(گرچہ استحاضہ کاخون جاری رہے) اوراس کے بعد ہر نماز کے لئے وضو کرے (سنن ابی داؤد:297)
فقہاء کرام نے ان احادیث سے استدلال کیا ہے کہ استحاضہ حیض اورنفاس کی مدت کے علاوہ وقت میں نکلنے والاخون ہے، اور اسے خراب خون یا بیماری کاخون کہا جاتاہے،
لہذامستحا ضہ عورت اپنی ہر نماز کے لئے اس کا وقت داخل ہونے کے بعد وضو سےپہلے خون کو دھوکر اس جگہ کو کسی کپڑے سے باندھ دے گی یاپیڈ کے ذریعہ بندکردے گی.تاکہ خون نکلنے میں کمی واقع ہو،اس کے بعد فورا وضوکرکے نماز ادا کرے گی تاکہ کم سے کم نجاست میں نماز ادا ہوسکے. (1/137 روضة الطالبين)
الِاسْتِحاضَةُ: قَدْ تُطْلَقُ عَلى كُلِّ دَمٍ تَراهُ المَرْأةُ غَيْرَ دَمِ الحَيْضِ والنِّفاسِ. سَواءً اتَّصَلَ بِالحَيْضِ المُجاوِزِ أكْثَرَهُ أمْ لَمْ يَتَّصِلْ، كالَّذِي تَراهُ لِسَبْعِ سِنِينَ مَثَلًا. وقَدْ تُطْلَقُ عَلى المُتَّصِلِ بِهِ خاصَّةً، ويُسَمّى غَيْرُهُ: دَمُ فَسادٍ، ولا تَخْتَلِفُ الأحْكامُ فِي جَمِيعِ ذَلِكَ، والخارِجُ حَدَثٌ دائِمٌ، كَسَلَسِ البَوْلِ، فَتَغْسِلُ المُسْتَحاضَةُ فَرْجَها قَبْلَ الوُضُوءِ أوِ التَّيَمُّمِ، وتَحْشُوهُ بِقُطْنَةٍ أوْ خِرْقَةٍ دَفْعًا لِلنَّجاسَةِ وتَقْلِيلًا…. ثم تتوضأ المستحاضة ….ويجب أن تكون طهارته بعد الوقت على الصحيح…وينبغى لها أن تبادر بالصلاة عقب طهارتها فإن تطهرت في أول الوقت وصلت في آخِرهُ أوْ بَعْدَهُ. فَإنْ كانَ تَأْخِيرُها لِسَبَبِ الصَّلاةِ، كالأذانِ، والِاجْتِهادِ فِي القِبْلَةِ، وسَتْرِ العَوْرَةِ، وانْتِظارِ الجُمُعَةِ والجَماعَةِ ونَحْوِها، لَمْ يَضُرَّ، وإلّا فَثَلاثَةُ أوْجُهٍ. الصَّحِيحُ: المَنعُ .[روضة الطلبين (١/٢٥٠)]