فقہ شافعی سوال نمبر – 0085
سوال نمبر/ 0085
اگر رکے ہوئے پانی میں نجاست گر جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کا فرمان ہے: ’’جب پانی دو قلے پہنچ جائے تو اسے کوئی چیز نجس نہیں کرسکتی‘‘ (رواہ ابوداؤد 15/1)
حضرت ابو امامہ باهلی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں آپ ﷺ کا ارشاد ہے: ’’پانی پاک ہوتاہے، کوئی چیز اسے نجس نہیں کرسکتی مگریہ کہ اس کا مزہ یا بو بدل جائے‘‘ (سنن ابن ماجہ 512)
فقہاء کرام نے ان حدیثوں سے استدلال کیا ہے کہ اگر رکے ہوئ پانی میں نجاست گر جائے تو پہلے اس پانی کی مقدار کو دیکھا جائے گا، اگر دو قلے سے کم ہو تو پانی نجس ہوجائے گا،چاہے اس میں کسی قسم کاتغیرپیدا نہ ہوا ہو، البتہ اگر دوقلے یا اس سے زیادہ ہو تو اس پانی کے رنگ، بو، مزہ میں سے کسی ایک میں بھی تبدیلی آجائے تو وہ پانی نجس ہوجائے گا۔ اور دو قلے سے مراد فقہاء نے 192/ لیٹر یااس سے زیادہ مقدارمتعین کی ہے۔
ثُمَّ الْمَاءُ الْقَلِيلُ يَنْجُسُ بِمُلَاقَاةِ النَّجَاسَةِ الْمُؤَثِّرَةِ، تَغَيَّرَ أَمْ لَا. وَأَمَّا غَيْرُ الْمُؤَثِّرَةِ، كَالْمَيْتَةِ الَّتِي لَا نَفْسَ لَهَا سَائِلَةً، وَنَجَاسَةٍ لَا يُدْرِكُهَا طَرْفٌ، وَوُلُوغِ هِرَّةٍ تَنْجُسُ فَمُهَا ثُمَّ غَابَتْ وَاحْتُمِلَ طَهَارَتُهُ، فَلَا يَنْجُسُ عَلَى الْمَذْهَبِ…..وأمّا الكَثِيرُ، فَيَنْجُسُ بِالتَّغَيُّرِ بِالنَّجاسَةِ لِلْإجْماعِ، سَواءً قَلَّ التَّغَيُّرُ أمْ كَثُرَ، وسَواءً تَغَيَّرَ الطَّعْمُ أوِ اللَّوْنُ أوِ الرّائِحَةُ
روضة الطالبين (١٣٠/١)
القلتان: خمس مئة رطل بغدادي وتساوي مئة واثنين وتسعين كيلو غراما وثمان مئة وسبعة وخمسين غراما (١٩٢,٨٥٧ كلغ) ويتساوي بالمكعب ذراعا وربعا طولا وعرضا وعمقا. الفقه المنهجي (١/٣٨)