فقہ شافعی سوال نمبر – 0094
سوال نمبر/ 0094
کیا مذی یا ودی کے نکلنے سے غسل فرض ہوتا ہے یا وضو کافی ہے؟ اور کپڑے وجسم پرلگ جاے تودھوناضروری ہے؟
جواب: حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ میں ایسا شخص ہوں جسے بار بار مذی آتی رہتی ہے، تو میں ٹھنڈی میں بھی غسل کرتا ہوں حتی کہ میری پیٹھ سفید پڑ گئی ہے، تو میں نے نبی اکرم ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تو اس طرح نہ کر، جب تم مذی کو دیکھو تو اپنی ذکر کو دھو لو اور وضو کرو جس طرح نماز کے لیے وضو کرتے ہو ، اور جب پانی ظاہر ہوجائے تو غسل کرو‘‘ یعنی اگر منی نکلے تو غسل کرو۔ (سنن ابی داؤد؍204)
حضرت علیؓ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے مذی کے متعلق پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’مذی نکلے تو وضو کرو، اور منی نکلے تو غسل کرو‘‘ (سنن ترمذی؍114)
فقہاءکرام نے ان احادیث کی روشنی میں فقہاء نے مذی ودی (پیشاب کے پہلے یابعد نکلنے والاچکنامادہ ) کو نجس قرار دیا ہے،اورمذی یا ودی کے نکلنے سے وضو ٹوٹنے کا حکم لگایا ہے،لہذا مذی ودی کے نکلنے پروضوفرض ہوجاتا ہے غسل کی ضرورت نہیں ،نیزکپڑے پر مذی یا ودی لگنے سے کپڑا نجس ہوجاتا ہے، لہذا اس کو دھو لینا چاہئے.
فِي حَدِيثِ عَلِيٍّ رضی اللہ عنہ هَذَا فَوَائِدُ: مِنْهَا أَنَّ الْمَذْيَ لَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَأَنَّهُ نَجَسٌ وَأَنَّهُ يَجِبُ غَسْلُ النَّجَاسَةِ (المجموع :2/142)
ولا يجب الغسل من المذي ـ وهو: ماء أصفر رقيق، يخرج بأدنى شهوة من غير دفق، وهو مخفف، يقال: أمذى الرجل يمذي ـ ويجب منه الوضوء، وغسل الموضع الذي يصيبه لا غير.(البیان:1/419)