فقہ شافعی سوال نمبر – 0099
سوال نمبر / 0099
امام کے کسی سہوپرمقتدی کے حق میں سبحان ا للہ کے ذریعہ لقمہ دینے کا کیا حکم ہے نیز اس کی کیفیت کیا ہے؟
جواب: حضرت سہل ابن سعد الساعدی رض فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ نے ایک مرتبہ آپنی قوم سے فرمایا: جب تمہیں نماز میں کوئ سہو پیش آئے تو مردوں کو چائے کہ تسبیح کہیں اور عورتیں اپنی داہنی ہتیلی کوبائیں ہاتھ کی ہتیلی پرمارے (بخاری7190)
اس حدیث کی روشنی میں فقہاء نے یہ استدلال کیا ہے کہ مرد مقتدی کے لئے امام کوکسی سہوپرمتنبہ کرنے کے لیے سبحان اللہ کہنامستحب ہے ،اورعورت مقتدی کے لئے داہنی ہتیلی کے اندونی حصہ کوبائیں ہاتھ کی ہتیلی کی پشت پرمارناسنت ہے.البتہ یہ ملحوظ رہے کہ سبحان اللہ کہتے وقت ذکرکی نیت ہو یا ذکر کے ساتھ امام کومتنبہ کرنے کی نیت ہو،اگرصرف متنبہ کرنے کی نیت ہوتومقتدی کی نماز باطل ہوجاے گی. (مغنی المحتاج 1/339)
قال الإمام الخطيب الشربيني رحمه الله:
ويَسُنُّ لِمَن نابَهُ شَيْءٌ) فِي صَلاتِهِ (كَتَنْبِيهِ إمامِهِ) لِنَحْوِ سَهْوٍ (وإذْنِهِ لِداخِلٍ) اسْتَأْذَنَ فِي الدُّخُولِ عَلَيْهِ (وإنْذارِهِ أعْمى) مَخافَةَ أنْ يَقَعَ فِي مَحْذُورٍ أوْ نَحْوِ ذَلِكَ كَغافِلٍ وغَيْرِ مُمَيِّزٍ، ومَن قَصَدَهُ ظالِمٌ أوْ نَحْوُ سَبُعٍ (أنْ يُسَبِّحَ وتُصَفِّقَ المَرْأةُ) ومِثْلُها الخُنْثى (بِضَرْبِ) بَطْنِ (اليَمِينِ عَلى ظَهْرِ اليَسارِ) أوْ عَكْسِهِ أوْ بِضَرْبِ ظَهْرِ اليَمِينِ عَلى بَطْنِ اليَسارِ أوْ عَكْسِهِ،…وقد تقدم أنه لا بد أن يقصد بذلك الذكر مع التفهيم فإن قصد التفهيم فقط بطلت صلاته(١)
_____________(١) مغني المحتاج (٣٣٩/١)