فقہ شافعی سوال نمبر – 0103
سوال نمبر/ 0103
جمعہ کے خطبہ کے دوران بات کرنے اور خطیب کی دعاپر ہاتهہ اٹہا کے آمین کہنے کاکیاحکم ہے؟
جواب:حضرت ابوہریرہ رض سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تم اپنے ساتھی کو دوران خطبہ خاموش رہنے کوکہوتب بھی تم نے لغوکام کیا(بخاری:934)
اس حدیث کی روشنی فقہاء نے دوران خطبہ بات کرنے کوناپسند اورمکروہ قرار دیا ہے.اورخاموش رہ کرخطبہ سننے کااستحباب نقل کیا ہے.البتہ کسی عذر کی وجہ سے بات کرنا جائز ہے. (منھاج مع المغنی :1/632) اس لئے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے تو ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور فرمایا ائے اللہ کے رسول. مال ہلاک ہوگیا اور اولاد بھوکی ہے اللہ سے دعا کیجئے بارش ہوجائے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ پھیلائے اور دعا کی ( بخاری 933)اور خطیب جب دعا کرتا ہے تو اسکی دعا پردرمیانی آواز میں آمین کہنا سنت ہے ( اعانة الطالبين 146/2) البتہ ہاتھ اٹھانے کا تذکرہ صراحتا نہیں مل سکا لیکن عمومی دعاووں میں چوں کہ ہاتھ اٹھانے کا استحباب ہے اس لئے اس موقع پربھی ہاتھ اٹھانے کی گنجائش ہے.
قال الإمام الخطيب الشربيني رحمه الله:
ويسن الإنصات…ويُكْرَهُ لِلْحاضِرِينَ الكَلامُ فِيها اي في الخطبة لِظاهِرِ هَذِهِ الآيَةِ(١)
قال الإمام الدمياطي رحمه الله:
وكذا التأمين لدعاء الخطيب.
أما مع رفع الصوت فلا يندب، لأن فيه تشويشا (قوله: وكذا التأمين الخ) أي وكذا لا يبعد ندب التأمين بلا رفع صوت لدعاء الخطيب.(٢)_____________(١) مغني المحتاج (٤٩١/١)
(٢)اعانة الطالبين (١٠١/٢)