فقہ شافعی سوال نمبر – 0130
سوال نمبر/ 0130
قرآن مجید کے وہ نسخےجو بہت زیادہ پھٹ گئےہو یا اس قدر پرانی ہو چکے ہوکہ جنکا استعمال مشکل ہو, اسی طرح وہ دینی کتابیں یا اخبار جسمیں دینی باتیں ہوں, ان کو جلانے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔قرآن مجید یا ایسی کتابیں جن میں اللہ تعالیٰ کا نام ہو آگ سے جلانا جائز ہے اس لئے کہ جلانے میں مصحف کا اکرام ہے اور پیروں تلے آنے سے حفاظت ہے۔ چونکہ دینی کتابوں میں اکثر قرآن کی آیتیں, احادیث شریفہ، اللہ اور رسول کے نام ہوتے ہے۔ لھذا ان کا احترام ضروری ہے اور انکے پھٹنے اور بوسیدہ ہونے پر جلانا یا ایسی جگہوں پر دفن کرنا جہاں پر لوگ چلتے پھرتے نہ ہوں یا دریا میں ڈالنا جائز ہے تاکہ انکی بےحرمتی نہ ہو۔بخاری شریف کی روایت میں بھی اس کی صراحت موجود ہے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آرمینیہ اور آذربیجان کی فتح کے وقت آئے اور قراءت کے اختلاف کا تذکرہ کیا… پھر ایک مصحف تیار کیا اور ہر جانب روانہ کیا اور اس مصحف کے علاوہ تمام صحیفوں اور مصحفوں کو جلانے کا حکم دیا۔(بخاری:4987)
قال ابن القيم :۔ في هذالحديث جواز تحريق الكتب التي فيها اسم الله بالنار وأن ذلك اكرام لها وصون عن وطئتها بالاقدام (فتح الباري:11/219)
قال الشربيني: ويكره احراق خشب نقش بالقرآن الا ان قصد به صيانة القرآن فلا يكره (مغني المحتاج 1/67)
وفي فتاوي بلد الحرام الواجب بعد الفراغ من المصحف والاوراق المذكورة (ای نجد بسم الله في بداية بعض الاوراق والرسائل ) حفظها او احراقها او دفنها في ارض طيبة صيانة للايات القرانية واسماء الله سبحانه من الامتهان ۔(فتاوي بلد الحرام: رقم 1063 ص:1021)