فقہ شافعی سوال نمبر – 0149
سوال نمبر/ 0149
مکہ مکرمہ یا مدینہ منورة کی مٹی کو دوسرے ملکوں میں لے جانا کیسا ہے؟
جواب:۔ حرم مکہ اور حرم مدینہ کی مٹی کو دوسری جگہوں پر منتقل کرنا حرام ہے۔اگر وہاں سے مٹی لیا ہے تو واپس لانا واجب ہے، البتہ مقام حل سے حرم مکہ یا حرم مدینہ منتقل کرنا خلاف اولی ہے۔ چونکہ صحیح مسلم میں صاف طور پر روایت موجود ہے جس کے راوی حضرت جابر رضی اللہ عنہ ہیں فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں جو دو پہاڑوں کے درمیان ہے۔ یہاں کے درختوں کو نہ اکھاڑو اور نہ یہاں جانوروں کا شکار کرو (مسلم:1362)
امام عمرانی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ولا يجوز اخراج تراب الحرم وحجارته (البيان:4/254 )
علامہ جردانی رحمة الله عليه فرماتے ہیں۔ و يحرم نقل تراب أو أحجار من أحد الحرمين المكى والمدنى إلى الحل، أو ما عمل من طين أحدهما كالاباريق ونحوها ويجب رده إلى الحرم الذى أخذ منه…ونقل تراب الحل إلى أحد الحرمين خلاف الأولى على المعتمد۔ (فتح العلام:4/344)
Question No/0149
What is the ruling on carrying the soil of Makkah or Madina to other countries?
Ans; Carrying the soil of Makkah and Madinah to other places is forbidden..If one has carried the soil with him then it is compulsory for him to bring it back to its own land..However,carring the soil from Maqam hal to haram makkah or haram Madinah is contrary to what is best(khilaf e ula)..Whereas, there is a clear narration by Hazrat Jabir R.A in Sahih Muslim that the Messenger of Allah(peace and blessings of Allah be upon him)said that Hazrat Ibrahim Alaihissalam declared Makkah as a sanctuary(haram) and I declare Madinah as a sanctuary(haram) which is a valley between two mountains- Do not uproot the trees and do not hunt the animals over here..(sahih muslim 1362)