فقہ شافعی سوال نمبر – 0160
سوال نمبر/ 0160
غير مسلم كے سلام کاجواب دینے اوراسے سلام كرنا كيسا ہے- اور اگر سلام نہیں كر سكتے تو نمستے يا نمسكار وغيره كرنے کا کیا حكم ہے؟
جواب : حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب اہل کتاب تم کو سلام کرے تو تم وعلیکم کہوں (بخاری 6258)
مذکورہ حدیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کافر سلام کرے تو اس کے جواب میں وعیلکم کہے اور لفظ سلام کااضافہ نہ کرے اس لئے کہ کافر سلامتی کی دعا کا مستحق نہیں ہے اور مطلقا جواب نہ دینابھی جائز ہےاس لیے کہ ایک فاسق شخص کے سلام کا جواب نہ دیناجائز ہے. توکافرکا بدرجہ اولی جائز ہونا چاہیے۔اور اسی طرح کسی کافرکوسلام کرنابھی جائزنہیں ہے.اور لفظ نمسکارکہنا بھی درست نہیں ہے.اس لیے کہ یہ مشرکانہ شعار میں سے ہے اس لئے نمسكار کہنا درست نہیں ہے۔
لا يَجُوزُ السَّلامُ عَلى الكُفّارِ هَذا هُوَ المَذْهَبُ الصَّحِيحُ وبِهِ قَطَعَ الجُمْهُورُ … وإذا سَلَّمَ الذِّمِّيُّ عَلى مُسْلِمٍ قالَ فِي الرَّدِّ وعَلَيْكُمْ ولا يزيد عَلى هَذا هَذا هُوَ الصَّحِيحُ وبِهِ قَطَعَ الجمهور . (١)
قَوْلُهُ: وسَلامُ ذِمِّيٍّ) عُطِفَ عَلى سَلامِ امْرَأةٍ. اهـ. سم (قَوْلُهُ: فَيَجِبُ إلَخْ) وِفاقًا لِلنِّهايَةِ والمُغْنِي (قَوْلُهُ: بِعَلَيْك) عِبارَةُ النِّهايَةِ والمُغْنِي بِوَعَلَيْك بِزِيادَةِ الواوِ ثُمَّ نَبَّهَ المُغْنِي عَلى جَوازِ إسْقاطِها أيْضًا. (٢)
واخْتَلَفَ العُلَماءُ فِي رَدِّ السَّلامِ عَلى الكُفّارِ وابْتِدائِهِمْ بِهِ فَمَذْهَبُنا تَحْرِيمُ ابْتِدائِهِمْ بِهِ ووُجُوبُ رَدِّهِ عَلَيْهِمْ بِأنْ يَقُولَ وعَلَيْكُمْ أوْ عَلَيْكُمْ فَقَطْ ودَلِيلُنا فِي الِابْتِداءِ قوله ﷺ لاتبدأوا اليهود ولاالنصارى بِالسَّلامِ وفِي الرَّدِّ قَوْلُهُ ﷺ فَقُولُوا وعَلَيْكُمْ وبِهَذا الَّذِي ذَكَرْناهُ عَنْ مَذْهَبِنا. شرح مسلم النووي (١٤/١٤٥)
_____________(١) المجموع (٢٠٤/٤)
(٢) تحفة المحتاج مع حاشية الشروانى (٢٢٤/٩)
(٣)شرح مسلم(١٤٥/١٤)
*كتاب الفتاوى(٢٣٤/١)