فقہ شافعی سوال نمبر – 0166
سوال:نمبر/ 0166
عام طور پر رمضان کے مہینے میں اذان کے بعد افطار کے لئے کچھ وقت دیا جاتا ہے. اس کا کیا حکم ہے؟ اور اس کی کیا دلیل ہے ؟
جواب: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب کهانا قریب کیا جائے اور نماز کا وقت حاضر ہوجائے تو تم مغرب کی نماز پڑھنے سے پہلے کهانا کهاو (مسلم 557)
اس حدیث سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اگر رمضان میں مغرب کی آذان کے بعد افطار کیلئے کچھ وقت جو دیا جاتا ہے وہ درست ہے. لیکن اتنی تاخیر درست نہیں کہ کهاتے کهاتے وقت ہی نکل جائے. یا مغرب کی نماز کا افضل وقت (اول وقت) نکل جاے- (شرح مسلم 64/5)
إذا وُضِعَ عشاء أحدكم وأقيمت الصلاة فابدؤا بِالعَشاءِ ولا يَعْجَلَنَّ حَتّى يَفْرُغَ مِنهُ………وحَكى أبُو سَعْدٍ المُتَوَلِّي مِن أصْحابِنا وجْهًا لِبَعْضِ أصْحابِنا أنَّهُ لا يُصَلِّي بِحالِهِ بَلْ يَأْكُلُ ويَتَوَضَّأُ وإنْ خَرَجَ الوَقْتُ لِأنَّ مَقْصُودَ الصَّلاةِ الخُشُوعُ فَلا يَفُوتُهُ وإذا صَلّى عَلى حالِهِ وفِي الوَقْتِ سَعَةٌ فَقَدِ ارْتَكَبَ المَكْرُوهَ وصَلاتُهُ صَحِيحَةٌ عِنْدَنا وعِنْدَ الجُمْهُورِ لَكِنْ يُسْتَحَبُّ إعادَتُها ولا يَجِبُ ونَقَلَ القاضِي عِياضٌ عَنْ أهْلِ الظّاهِرِ أنَّها باطِلَةٌ وفِي الرِّوايَةِ الثّانِيَةِ دَلِيلٌ عَلى امْتِدادِ وقْتِ المَغْرِبِ وفِيهِ خِلافٌ بَيْنَ العُلَماءِ .شرح مسلم (٥/٤٦)