فقہ شافعی سوال نمبر – 0169
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0169
تراویح کی نماز میں اگر کوئی حافظ صاحب دو رکعت کی جگہ تین رکعت پڑھ کر سلام پھیرے تو کیا کرے گا ؟اور بیس رکعت کس طرح مکمل کریگا ؟
جواب:۔ تراویح کی دو دو رکعت ہی مشروع ہے. اگر کوئی امام تیسری رکعت کے لیے بھولے سے کھڑا ہوجائے اور مقتدی کے یاد دلانے پر یا خود بخود یاد آجائے تو اسے فورا تشہد میں لوٹنا ضروری ہے. اگرچہ وہ سورہ فاتحہ و سورۃ پڑھ چکا ہو. اور آخر میں سجدہ سہو کرلے. اگر اسے تین رکعت مکمل ہونے کے بعد معلوم ہوجائے کہ تین رکعت ہوئی ہے تو ان تین رکعت میں سے دو رکعت تراویح میں شمار ہوگی. جس طرح کوئی ظہر کی فرض نماز میں پانچویں رکعت کے لیے کھڑا ہوجائے تو یاد آنے پر تشہد میں لوٹنا واجب ہے. البتہ یاد نہ آئے اور بھولے سے پانچ رکعت پڑھ لے تو پانچ رکعت میں سےچار رکعت سے ظہر کی نماز منعقد ہوجاتی ہے.اس لیے کہ ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھولے کر پانچ رکعت پڑھائی اور آخر میں صرف سجدہ سہو کرلیا۔(بخاری:1226) لہذا جب فرض میں بھولے سے ایک رکعت زاید پڑھنے سے نماز شمار ہوجاتی ہے تو تراویح جیسی سنت نماز میں بدرجہ اولی اس کی گنجائش ہونی چاہیے .
لو قام في صلاة الرباعية الى خامسة ناسيا ثم تذكره قبل السلام فاعليه ان يعود الى الجلوس و يسجد للسهو و يسلم سواء تذكر في قيام الخامسه او بعده. المجموع (٤/١٣٧)
ولو قام لخامسة في رباعية ناسيا ثم تذكر قبل جلوسه عاد الى الجلوس فان كان قد تشهد في الرابعه او لم يتذكر حتى قراه في الخامس اجزأه ولو ظنه التشهد الاول ثم يسجد للسهو وان كان لم يتشهد اتى به ثم سجد للسهو وسلم. الاقناع (١/٣٤٧)