فقہ شافعی سوال نمبر – 0211
سوال نمبر/ 0211
رمضان میں ایک شخص نے بیماری کی بناء پر چار/4روزے چھوڑدئے تھے اور پھر وہ صحت یاب بھی ہوگیا تھا اب رمضان کے بعد قضاء کرنے کا ارادہ تھا لیکن چھ سات ماہ کے بعد اس کا انتقال ہوگیا اور وہ قضا نہ کرسکا تو اب اس کا بھائی یا کوئی رشتہ دار اس کی طرف سے قضا کرسکتا ہے یا نہیں؟
جواب: فقہاء نے نقل کیا ہے کہ کسی شخص پر فرض روزوں کی قضاء باقی ہو اور اس کے لئے ان روزوں کی قضاء کے لٰئے وقت بھی مل گیا تھا لیکن نہیں رکھا اور اس کا انتقال ہوگیا تو
اس کے ایک روزے کے بدلے ایک مد اناج فدیہ غریبوں میں تقسیم کیا جائے گا یا اس کا ولی یا رشتہ دار اس کی طرف سے ان روزوں کی قضا کریگا اس لٰئے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کا اس حال میں انتقال ہوجائے کہ اس پر فرض روزے باقی ہوں تو اس کا ولی و رشتہ دار اس کی طرف سے روزہ رکھےگا (بخاری/1952)
فَوَاتُ نَفْسِ الصَّوْمِ، فَمَنْ فَاتَهُ صَوْمُ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ وَمَاتَ قَبْلَ قَضَائِهِ فَلَهُ حَالَانِ. أَحَدُهُمَا: أَنْ يَمُوتَ بَعْدَ تَمَكُّنِهِ مِنَ الْقَضَاءِ، سَوَاءٌ تَرَكَ الْأَدَاءَ بِعُذْرٍ أَمْ بِغَيْرِهِ، فَلَا بُدَّ مِنْ تَدَارُكِهِ بَعْدَ مَوْتِهِ. وَفِي صِفَةِ التَّدَارُكِ قَوْلَانِ. الجَدِيدُ: أَنَّهُ يُطْعَمُ مِنْ تَرِكَتِهِ عَنْ كُلِّ يَوْمٍ مُدٌّ (روضۃ الطالبين 2 / 246)
Question No/0211
A person skipped 4 fasts of previous Ramadhan due to illness and later he recovered, he aimed to make up the missed fasts after Ramadhan but he died after 6-7 months and didnot make the missed fasts up.. so can his brother or any relative make these missed fasts up on behalf of him?
Ans; The jurists(fuqaha) narrated that if a person’s qaza fasts remain pending and he was able to make the fasts up but he did not do so and he died then for each fast, fidya(expiation) of one mudd of food may be distributed among the poor or his heirs/ relative/guardian may fast on his behalf the number of days that he did not fast So Hazrat Aaisha RA narrated that the messenger of Allah(peace and blessings of Allah be upon him) said "Whoever dies owing fasts,his heir should fast on his behalf”