فقہ شافعی سوال نمبر – 0221
سوال نمبر/ 0221
حالت احرام میں طواف کے دوران اگر کوئی شخص کعبة الله کو ہاتھ لگائے یا حطیم کی دیوار پر ہاتھ رکھے جس پر خوشبو لگائی گئی ہو اور وہ خوشبو اسکے ہاتھ کو لگ جائے تو کیا یہ شخص مِحرمات احرام کا مرتکب شمار ہوگا اور کیا اس پر فدیہ واجب ہوگا؟
جواب: کعبة الله کی دیواروں اور حطیم وغیرہ کو خوشبو لگائی جاتی ہے. اگر حالت احرام میں طواف کے دوران اسکے ہاتھ پر خوشبو لگ جائے تو وہ دو حالتوں سے خالی نہ ہوگا یا تو اس نے بھول کر لگایا ہوگا یا اسے پتہ نہ ہوگا کہ یہاں خوشبو لگائی گئی ہے تو ایسی صورت میں نہ فدیہ ہوگا اور نہ محرمات احرام کا مرتکب ہوگا چاہے خوشبو خشک ہو یا تر ہو ۔ اگر اس نے علم ہوتے ہوئے ہاتھ لگایا اور خوشبو تر تھی تو ایسی صورت میں اس پر فدیہ ہوگا۔ اور اگر خوشبو خشک تھی تو اس پر فدیہ نہ ہوگا اس لئے کے اس نے ایسی چیز کا قصد نہیں کیا جس سے فدیہ لازم آتا ہو اور نہ ایسی چیز کا جو اسکے لئے جائز نہ تھی بلکہ اس نے تبركا ہاتھ لگایا ہے، جیسا کہ علامہ قاضی ماوردی رحمة الله عليه نے لکھا ہے ۔
فَأمّا إذا مَسَّ خَلُوقَ الكَعْبَةِ؛ وكانَ رَطْبًا، أوْ مَسَّ طِيبًا، رَطْبًا فَعَلِقَ بِيَدِهِ فَعَلى ضَرْبَيْنِ: أحَدُهُما: أنْ يَكُونَ ناسِيًا لِإحْرامِهِ فَلا شَيْءَ عَلَيْهِ، سَواءٌ عَلِمَ أنَّ الطِّيبَ رَطْبٌ أوْ لا؛ لأن المتطيب ناسيًا لا فِدْيَةَ عَلَيْهِ….. .والضَّرْبُ الثّانِي: أنْ يَكُونَ عالِمًا فَلَهُ حالانِ: أحَدُهُما: أنْ يَعْلَمَ أنَّ الطِّيبَ رَطْبٌ فَعَلَيْهِ الفِدْيَةُ….والثّانِي: أنْ يَظُنَّ أنَّ الطِّيبَ يابِسٌ.. وهُوَ الصَّحِيحُ – لا فِدْيَةَ عَلَيْهِ؛ لِأنَّهُ لَمْ يَقْصِدْ إلى ما تَجِبُ فِيهِ الفِدْيَةُ، ولا إلى ما لا يَجُوزُ لَهُ لِأنَّ مَسَّ الطِّيبِ اليابِسِ جائِزٌ لَهُ فَصارَ كالنّاسِي والله أعلم.(١)
📚المراجع📚
(١) الحاوي الكبير. : ١١٣/٤
Question no/ 0221
If a person touched kabah or the wall of hateem in a state of ehram while performing tawaf and its fragrance is sensed on the person’s hand .. Will it be considered among the unlawful acts of ehram?
Ans: If a person’s hand get scented in a state of ehram by touching the walls of kabah and hateem while performing tawaf then it is considered in two ways i.e If he touched the kabah ignorantly and wasn’t aware that the walls of kabah or hateem were scented then fidya will not be compulsory on him and it will not be considered among the unlawful acts of ehram whether it may be wet or dry. If he touched the kabah intentionally ,knowing that it is scented and also if it is wet, then he must pay fidya for it..If it is dry then fidya will not be compulsory on him..Because he did not intend to perform any unlawful acts or any of those acts that would lead him pay fidya as he touched it unintentionally..