فقہ شافعی سوال نمبر – 0223
سوال نمبر/ 0223
عوام الناس میں یہ بات مشہور ہے کہ جو شخص ذی قعدہ کے مہینہ میں عمرہ کے لیے جائے تو اس کے لیے حج کرکے ہی لوٹنا ضروری ہے شرعا اس کی کیا حقیقت ہے ؟
جواب:۔ حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت مسروق رض اور حضرت عطا رض اور حضرت مجاہد رض سے آپ ص کے عمرہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حج سے پہلے تمام عمرے ذی القعدہ ہی کے مہینہ میں کئے ۔
اس حدیث کی بناء پر فقہاء فرماتے ہیں کہ ذی القعدہ میں عمرہ کرنے والے کے لیے حج کرکے ہی لوٹنا ضروری نہیں ، بلکہ بغیر حج کئے لوٹ آئے تب بھی جائز ہے .
قال الامام النووي :اجمع العلماء علي جواز العمرة قبل الحج سواء حج في سنته ام لا (المجموع 144/7)
Question No/0223
It is famous among the people that whoever performs umrah in the month of zeqada ,it is compulsory for them to perform hajj before leaving.. What does shariah say regarding this?
Ans: Hazrat Abu Ishaq R.A said : I asked Masruq R.A, Ata R.A and Hazrat Mujahid R.A about the Umrah of the Prophet muhammed(peace and blessings be upon him).. They said: Allah’s Apostle had performed all the umrah in zeqada before he performed hajj..
Based on this hadees fuqaha stated that whoever does umrah in the month of zilqada ,it is not compulsory for him to perform hajj before leaving makkah.. Even if he returns without performing hajj then also it is admissible..