فقہ شافعی سوال نمبر – 0243
سوال نمبر/ 0243
بعض بلڈر حضرات بڑی بڑی عمارتیں بناکر اس کے فلیٹ فروخت کرتے ہیں یا کبھی کرایہ پر دیتے ہیں تواس طرح کی عمارتوں کی زکاۃ نکالنا واجب ہے ؟
جواب: جو عمارتیں براے فروخت ہوتی ہیں جیسا کہ دور حاضر میں فلیٹ فروخت کئے جاتے ہیں ایسی عمارتوں کی قیمت نصاب کے بقدر ہو اور ایک سال گذر جائے تو مالک پر زکاۃ واجب ہوگی بشرط یہ کہ عمارت کی تعمیر براے فروخت مکمل ہوچکی ہو . لیکن وہ عمارتیں جن سے کرایہ کے طورپر آمدنی حاصل ہوتی ہے. جیسا کہ جہاز فیکٹری.اور کاریں جو برائے کرایہ ہوں اور جانوروں کے فارم یا پولٹری فارم ایسے آمدنی کے وسائل پر براہ راست زکوۃ واجب نہیں ہے بلکہ ان سے ہونے والی آمدنی پر زکوۃ واجب ہے بشرطیکہ وہ بقدر نصاب ہو.اور اس پراسلامی ایک سال مکمل گذر چکا ہو.اس صورت میں 5ء2 زکوۃ واجب ہوگی. (الفقہ الاسلامی وادلتہ:3/1948)