فقہ شافعی سوال نمبر – 0277
سوال نمبر/ 0277
بدن کا رنگ دکھائے دینے والے چست اور باریک کپڑوں میں عورت کے لیے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ اگر کپڑا ایسا ہو جس سے بدن کا رنگ نظر آرہا ہو تو ایسے کپڑے میں نماز پڑھنا درست نہیں ہے اس لیے کہ نماز صحیح ہونے کے لیے ستر کا ایساہونا بھی شرط ہے جس سے چمڑی کا رنگ نظر نہ آتا ہو ، لھذا ایسے کپڑے پر نماز پڑھنا جس سے بدن کا رنگ اور جسم کی ساخت پوری طرح معلوم ہو جس سے ستر کا مقصود فوت ہو تو ایسےکپڑے میں نماز پڑھنا صحیح نہیں ہے۔ اگر جسم کی ساخت پوری طرح ظاہر ہوتی ہولیکن رنگ ظاہرنہ ہو تو ایسے کپڑے میں عورت کے لیے نماز پڑھنا مکروہ ہے اور مرد کے لیے خلاف اولی ہے ۔
علامہ خطیب شر بنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں
شروط الصلاة خمسة….. وستر العورة والعورة ما سوي الوجه والكفين، وشرطه اَي الساتر ما اَي جرم منع لون ادراك البشرة لا حجمها، فلا يكفي ثوب رقيق ولا مهلهل ولا يمنع ادراك اللون، ولا زجاج يحكي اللون لان مقصود الستر لا يحصل بذالك، أما ادراك الحجم فلا يضره لكنه للمرأة مكروه ۔(مغنی المحتاج 1/317-319)