فقہ شافعی سوال نمبر – 0314
سوال.نمبر/ 0314
بیوہ عدت میں ہے اسی درمیاں اس کے والد کی وفات ہوگئی توکیا وہ اپنے والدکی زیارت کےلئے میکہ یاکسی اورجگہ جاسکتی ہے ؟
جواب: اللہ تعالی کا ارشاد یے کہ طلاق کی عدت گذارنے والی عورتوں کوگھروں سے باہرمت نکالواورعدت گذارنے والیاں گھروں سے باہرنہ نکلیں (طلاق :1)
امام شافعی فرماتے ہیں کہ جس طرح اس آیت میں طلاق کی عدت گذارنے والی عورتوں کے لیے گھرسے باہرنکلنا جائز نہیں اسی طرح جو عورتیں شوہرانتقال ہونے پرعدت گذاررہی ہوں ان کے لیے بھی گھر سے باہر نکلنا درست نہیں ہے(الام:6/576)
حضرت فریعہ بنت مالک کے شوہر کا انتقال ہونے پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ تم اسی گھرمیں رہو جہاں تمہارےشوہر کی لاش آیی تھی یہاں تک کہ تم عدت مکمل کرلو.فرماتی ہیں کہ میں نے اس گھرمیں چارماہ دس دن عدت مکمل کی (سنن ابن ماجہ:2031)
ان دلائل کی روشنی میں فقہا ء نےعدت گذارنے والی عورت کے لیے بغیر کسی ضرورت کے گھر سے باہر نکلنا ممنوع قرار دیا ہے .اورایک حدیث کی بناء پر ضرورت اورحاجت کی بناء پرگھرسے باہرنکلنے کی گنجایش دی ہے .اب سوال یہ ہے کہ والد کے انتقال پردیدار کے لیے گھرسے باہرنکناحاجت اورضرورت میں داخل ہے یا نہیں؟اس سلسلہ میں فقہاء نے اس کوحاجت میں شامل نہیں کیا ہے .لہذا عدت گذارنے والی عورت کے لیے والد کے انتقال پردیدار کی خاطر گھرسے باہرنکلنے سے گریزکرنا چاہیے اس لیے کہ شرعا اس کی ممانعت ہے (بجیرمی علی الخطیب:2/62)
اگرکوئی عورت اپنے والدکا دیدار کرناہی چاہتی ہے تومیت کواس کے گھر پرلانے میں کوئی حرج نہیں ہے.