فقہ شافعی سوال نمبر – 0335
سوال:نمبر/ 0335
رکوع وسجدہ میں تسبیحات اورمنقول ادعیہ کے علاوہ مزید دعائیں کرنے کا شرعا کیا حکم ہے؟
جواب: حضرت ابوہریرہ رض فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب سجدہ کی حالت میں ہوتاہے،لہذاتم سجدہ میں کثرت سے دعا کرو
اس حدیث کی بناء پرفقہاء نے استدلال کیا ہے کہ سجدہ میں کثرت سے دعاکرناثابت ہے.سجدہ کے ساتھ رکوع میں تسبیحات کے علاوہ بہت سی دعاییں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں،
البتہ رکوع وسجود میں خصوصیت کے ساتھ منقول دعاووں کے علاوہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دیگرموقعوں پرمنقول یامطلقا دنیاوآخرت کی بھلائی کے متعلق دعاووں کاعربی میں رکوع وسجود یاتشہد کے بعد مانگنا بھی درست ہے.البتہ واضح رہے کہ ان طویل دعاووں کا مانگنا امام کے حق میں مکروہ ہے جب کہ مقتدی حضرات اس کی طوالت سے راضی نہ ہوں اورمأموم پران دعاووں کے مقابلہ میں امام کی متابعت واجب ہے.لہذا وہ امام کی متابعت چھوڑ کران دعاووں میں مشغول نہ رہے .البتہ منفرد جتنی چاہے دعائیں کرسکتا ہے. نیز دعا مانگنے کے لیے نماز کے علاوہ خالص سجدہ ثابت نہیں ہے-
📌ويسن للمنفرد ولامام قوم المحصورين راضين بالتطويل الدعاء فيه (2)
📕 المراجع
1) (مسلم:482)
2) (مغنی المحتاج:293/1)
3) (تحفۃ المحتاج:1/210)