فقہ شافعی سوال نمبر – 0338
سوال.نمبر/ 0338
اگر کسی کو خواب میں احتلام ہونے لگے اور اچانک آنکھ کهل جائے اور وہ کسی طرح اسے روکنے میں کامیاب ہو جائے. (جیسے اپنے ہاتھ وغیرہ سےعضو کے کس کر پکڑے)
مطلب اسے منی نکلنے کی لزت تو محسوس ہو. لیکن اس کے روکنے کی وجہ سے ذرا بهی منی نہ نکلے یابغیرتلذذ کے کچھ قطرات نکل جائیں تو کیا اس پر غسل واجب ہوگا؟
جواب: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہےکہ ایک شخص کے بارے میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ وہ خواب میں احتلام ہونے کو دیکھا لیکن صبح میں تری نہیں پایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر غسل واجب نہیں ہوگا . ١
📕فقہائے کرام نے مذکورہ حدیث کی روشنی سے استدلال کرتے ہوئے فرمایا اگر کسی شخص نے خواب میں دیکھا کہ اس کو احتلام ہو رہا ہے لیکن جب نیند سے بیدار ہوا تو کپڑے پر منی کا کچھ اثر نظر نہیں آیا تو اس صورت میں غسل واجب نہیں ہوگا،لیکن کسی کومنی کے نکلنے کااحساس ہوااوراس نے منی کے نکلنے کوکسی طرح روک لیالیکن کچھ وقفہ بعد بغیر کسی لذت کے کچھ قطرات یاچکنامادہ نکل جائے جومنی کی صفات کے مطابق ہوتوغسل واجب ہوگا .
📌📖وإن احتلم، ولم يجد البلل، أو شك: هل خرج منه المني؟ لم يجب عليه الاغتسال؛ لما ذكرناه من الخبر.
وإن رأى المني على فراش، أو ثوب يبتذله هو، وغيره، لم يجب عليه الغسل؛ لجواز أن يكون من غيره، والمستحب له: أن يغتسل؛ لجواز أن يكون منه.
وإن تحقق أن المني خرج منه في النوم، ولم يعلم متى خرج منه وجب عليه أن يغتسل، ووجب عليه أن يعيد كل صلاة صلاها بعد أقرب نومة نامها. ويستحب له أن يعيد ما صلى من الوقت الذي تيقن أنه حدث بعده.
قال في «المذهب»: وإن تقدمت منه رؤيا فنسيها، ثم ذكرها عند وجود المني فعليه إعادة ما صلى بعد ذلك؛ لأن معه علامة ودليلا.(٢)
📚📚المراجع📚📚
١.(سنن ترمذی :٣١)
٢.البيان ١/٣٤٧,٣٤٦
★ الحاوي الكبير ١/٢١٣