فقہ شافعی سوال نمبر – 0341
سوال نمبر/ 0341
سوال: اگر کسی دوا میں الکحل ہو تو اس کا استعمال کرنا کیسا ہے؟
جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالی نے اس چیز میں تمہاری شفایابی نہیں رکھی ہے جس کو اس نے تم پر حرام قرار دیا ہے”
الکحل نشہ آور چیز ہے جس کا استعمال جائز نہیں ہے، البتہ فقہاء کرام نے قرآن مجيد كي ایت فمن اضطر غیر باغ ولا عاد … اور فقہی متفقہ قاعدہ الضرورات تبیح المحظورات.کہ حالت مجبوری میں حرام چیزمباح ہوجاتی ہے. کے تحت یہ بات کہی ہے کہ ایسی دواء جس میں الکحل یا اس جیسی نجس یا نشہ آور چیز کی ملاوٹ ہو تو اس کا استعمال اس وقت جائز ہوگا جبکہ اس کے علاوہ مؤثر دوا نہ ہو تو ایسی صورت میں بقدر ضرورت استعمال جایز ہے.ورنہ اس طرح کی دواکا استعمال حرام ہوگا.
للمريض المسلم تناول الأدوية المشتملة على نسبة من الكحول إذا لم يتيسر دواء خال منها ووصف ذلك الدواء طبيب ثقة أمين في مهنته (١)
_____________(١) موسوعة الفقه الإسلامى (٤٩٧/٩)