فقہ شافعی سوال نمبر – 0343
سوال نمبر/ 0343
بہت سے لوگوں کی زبان سے لفظ واللہ و اللہ بات بات پر نکلتا ہے.تو کیا شرعا ان کی ہر بات کو حلفیہ مانا جاۓگا یا اس کو عادت شمار کرکےشرعی قسم نہیں مانی جاۓگی؟
جواب: اللہ تعالی کا فرمان: لا يؤاخذكم الله باللغو فى أيمانكم (البقرة ٢٢٥)
علامہ ابن کثیر اس آیت کے ضمن میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی لغو قسم کے صادر ہونے پر تمہاری نہ کوئ پکڑ کرےگا نہ تم پر کوئ چیز لازم ہوگی. اور لغو قسم سے مراد ایسی قسم جو بغیرقصد و اعتقاد اور بغیر تاکید کے اسکی زبان پر عادت کی وجہ سے جاری ہوجاے(تفسیر ابن کثیر:1/239)
اس آیت کی تفسیر سے معلوم ہوا کہ بہت سے وہ لوگ جوبات بات پرلفظ واللہ کہتے ہیں اگریہ ان کی عادت بن گی ہے تو ان کی ہر بات کو شر عا قسم نہیں مانا جا ۓگا.البتہ اگرق قسم کاقصد موجود ہوتوقسم شمار ہوگی.
قال الإمام العمراني رحمه الله:
لغو اليمين): فلا ينعقد، وهو: الذي يسبق لسانه إلى الحلف بالله من غير أن يقصد اليمين، أو قصد أن يحلف بالله: لا أفعل كذا، فسبق لسانه وحلف بالله: ليفعلنه، وسواء في ذلك الماضي والمستقبل.(١)
_____________(١)البيان (٤٣٢/١٠)
(٢) مغني المحتاج (٢٢٥/٦)