فقہ شافعی سوال نمبر – 0347
سوال نمبر/ 0347
اگر کوئ طبیب جسم کی رگوں کی تکلیف کے نجات کے لۓکبوتر یا کسی اور پرندے یا جانور کے خون کو لگانا متعین کرے تو کیا بطور علاج اس تکلیف سے نجات کے لۓخون کا لگانا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: حضرت ابوهريرة رض فرماتے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليه و سلم نے خبيث اورناپاک چیزوں کے ذریعہ علاج سے منع فرمایا . (١)
📝اس حدیث سے پتہ چلا کہ نجس اشیاء سے علاج درست نہیں ہے.لہذاعام حالات سے ناپاک اشیاء سے علاج درست نہیں بلکہ بعض خاص صورتوں میں بطورمجبوری درست ہے.اس اعتبارسے
اگر کوئ طبیب جسم کی رگوں کی تکلیف کے نجات کے لۓکبوتر یا کسی اور پرندے یا جانور کے خون کو لگانا متعین کرے اور وہ طبیب مسلمان عادل ہو اور اس مریض کے لۓ اس کے علاوہ کوئ اور علاج نہ ہو یا خون کے زریعہ علاج کی وجہ سے مرض جلدی ٹھیک ہوتا ہوتو ان صورتوں میں ایسے مریض کے لۓکبوتر یا کسی اور جانور کا خون بطور علاج جسم کی رگوں میں لگانابدرجہ مجبوری جائز ہے .
📌📖إذا اُضْطُرَّ إلى شُرْبِ الدَّمِ أوْ البَوْلِ أوْ غَيْرِهِما مِن النَّجاساتِ المائِعَةِ غَيْرِ المُسْكِرِ جازَ لَهُ شُرْبُهُ بِلا خِلافٍ…………… وإنَّما يَجُوزُ ذَلِكَ إذا كانَ المُتَداوِي عارِفًا بِالطِّبِّ يَعْرِفُ أنَّهُ لا يَقُومُ غَيْرُ هَذا مَقامَهُ أوْ أخْبَرَهُ بِذَلِكَ طَبِيبٌ مُسْلِمٌ عَدْلٌ ويَكْفِي طَبِيبٌ واحِدٌ (٢)
📚📚المراجع📚📚
١.(سنن ابى داؤد ٣٨٧٠)
٢.(المجموع ٤٥,٤٦/٩)