فقہ شافعی سوال نمبر – 0353
سوال نمبر/ 0353
اگر کوئ شخص جہری نماز کو سرا پڑھے یا سری نماز کو جھرا پڑھے تو کیا حکم ہے؟
جواب: حضرت قتادہ رض فرماتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے. پہلی رکعت کو دوسری رکعت کی بہ نسبت طویل کرتے اور کبھی کبھی کوئ آیت درمیان میں سے سنا دیتے تھے .(١)
📝حافظ ابن حجررح فرماتے ہیں کہ مذکورہ حدیث سری نماز میں جہرا قرات کرنے کے جواز اور اس میں سجدہ سھو نہ کرنے پردلیل ہے. (٢)
📕لہذااگر امام نے کبھی جھری نماز میں سرا(آہستہ ) قرآت کی یا اس کے بر عکس سری نمازمیں جھرا قرآت کی تو اس نماز کی صحت متاثر نہیں ہوگی اور نہ ہی سجد سھو کی ضرورت ہوگی کیونکہ نماز میں قرات سرا(آہستہ) اور جھرا(بلندآوازمیں )پڑھنایہ سنن ہیات میں شامل ہے جس کے ترک پر سجد سھو کی ضرورت نہیں ہے البتہ اس قسم کی سنن ہیئات کوترک کرنا مکروہ تنزیہی ہے .
📌📖قوله : (في موضعه ) اي الجهر و اذا اسر في موضع الجهر او جهر في موضع الاسرار كره الا لعذر.(٣)
📚📚المراجع📚📚
١.بخاری ٧٧٨
٢.فتح الباری ١/٣١١
٣.حاشية البيجوري ١/٢٤٩