فقہ شافعی سوال نمبر – 0361
سوال نمبر/ 0361
والد اپنی حیات میں جائیداد تقسیم کرناچاہے توکیا اسے میراث میں متعینہ حصوں کے اعتبارسے تقسیم کرناچاہیے؟یامذکرومؤنث میں برابری شرط ہے؟
جواب: اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں : مردوں کے لئے حصہ ہے اس چیز میں سے جس کو ماں باپ اور بہت نزدیک کے قرابت دار چهوڑ جاویں (سورہ نساء. .7)
مذکورہ آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اولاد والدین کے انتقال پر ان کے چهوڑے ہوئے مال کی وارث ہوتی ہے.اسی وجہ فقہاء کرام نے وراثت تقسیم کرنے اوروارثین کااپنے مورث کے مال کامالک بننے کے لیے مورث(جس کی میراث ہے ) کا مرنا شرط قراردیا ہے لہذا مورث کی زندگی میں میراث تقسیم کرنا صحیح نہیں ہے البتہ باپ اپنے زندگی میں هبہ، هدیہ،یا موجودہ مال سے کسی چیز کو خرید کر دینے کے ذریعہ تقسیم کرسکتاہےاور جب زندگی میں تقسیم کرے تو بیٹا اور بیٹی کے درمیان برار دینا سنت ہے اور زندگی میں کم زیادہ دینا مکروہ ہے لہذا اگر کوئ شخص اپنی زندگی میں میراث میں مقررحصوں کے اعتبارسے کمی زیادتی کے ساتھ تقسیم کرے تو اس کی بھی گنجائش ہے
وأمّا شُرُوطُ الإرْثِ فَهِيَ أرْبَعَةٌ أيْضًا: أوَّلُها: تَحَقُّقُ مَوْتِ المُورَثِ، …..(١)
فِي كَيْفِيَّةِ العَدْلِ بَيْنَ الأوْلادِ فِي الهِبَةِ، وجْهانِ. أصَحُّهُما: أنْ يُسَوِّيَ بَيْنَ الذَّكَرِ والأُنْثى. (٢)
_____________(١) مغني المحتاج (١٠/٤)
(٢) روضة الطالبين (٣٧٩/٥)
*السراج الوهاج (٣٠٨)