فقہ شافعی سوال نمبر – 0369
سوال نمبر/ 0369
بہت سی جگہوں پرمرغوں اوردیگرجانوروں کے مابین کشتی کرائی جاتی ہے.اس طرح کے جانوروں کی تجارت کاکیاحکم ہے؟
جواب: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو آپس میں لڑانے سے منع فرمایا (أبو داؤد 2562)
فقہاء کرام نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ جانوروں کو آپس میں لڑانا حرام ہے،اس لئے کہ اس میں جانوروں کو تکلیف پہنچائی جاتی ہے، اسی وجہ سے لڑاکامرغوں اوراس قسم کےدیگرجانوروں کی بیع کوحرام قراردیا گیاہے، اس لئے کشتی میں استعمال ہونے والے جانوروں کی بیع سے احتیاط برتناضروری ہے.
فَفِي الْمُشَابَكَةِ بِالْيَدِ وَجْهَانِ، وَلَا تَجُوزُ عَلَى مُنَاطَحَةِ الشِّيَاهِ، وَمُهَارَشَةِ الدِّيَكَةِ لَا بِعِوَضٍ وَلَا بِغَيْرِهِ.(١)
_____________(١) روضة الطالبين (٣٥١/١٠)
*اسنى المطالب (١٧٧/٤)
حاشية الجمل (٩٣/٤)