فقہ شافعی سوال نمبر – 0384
سوال نمبر/ 0384
اگر کوئ شخص ظہر کی نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد مسافت قصر سے زائد سفر کرے. تو کیا وہ ظہر کی قصر کر سکتا ہے. اور کیا وہ عصر کوظہرکے ساتھ جمع کر سکتا ہے.؟
جواب: حضر (اقامت) کی حالت میں جب کسی نماز کا وقت شروع ہو جاۓ اور اس کے ادا کرنے پر بھی قادر ہو. پھر سفر کے لۓ نکلے تو اس کیلۓ اس نمازکودوران سفر قصراداکرنے کی اجازت ہے اس لۓکہ نماز میں حالت ادا کا اعتبار ہے نہ کہ حالت وجوب کا. اسی طرح ظہر و عصر کو دونوں میں سے کسی ایک کے وقت میں جمع کرنا بھی جائز ہے. لہذا اگر کوئ شخص ظہر کی نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد مسافت قصر سے زائد سفر کرے تو وہ ظہر کی نماز قصر اور عصر کو ظہرکے ساتھ جمع کر سکتا ہے.البتہ بہتریہ ہےکہ اگرسفرشروع کرنے سے پہلے ظہرپڑھناممکن ہوتوحضرمیں ہی چاررکعت اداکرکے سفرشروع کرے.اس لئے کہ بعض علماء نے ایسی نمازکوقصرکرنے کی گنجائش نہیں دی ہے.
📌📖إذا دخل عليه وقت الصلاة في الحضر، وتمكن من أدائها، ثم سافر فله أن يقصر،………
لأن الاعتبار في الصلاة بحال الأداء، لا بحال الوجوب (١)
📚المراجع 📚📚
١.البيان ٢/٤٧٣