فقہ شافعی سوال نمبر – 0393
سوال نمبر/ 0393
بازار میں کچھ مھندی ایسی ملتی ہے جسکو لگانے کے کچھ دنوں بعد اسکا رنگ اڑنے لگتا ہے اور اس حصہ سے کچھ تہ بھی نکلنے لگتی ہے تو اندازہ ہوتا ہے کہ یہ تہ وضو کرتے وقت پانی اور اعضاء وضو کے درمیان حائل ہوتی ہے تو ایسی شکل میں وضو صحیح ہوگا یا نہیں ؟
جواب : اس سوال میں جس مھندی کے متعلق سوال کیا گیا ہے وہ کیمیکل ملی ہوئی حنا(مھندی) ہے۔ کیمیکل اس لئے ملایا جاتا ہے تاکہ وہ رنگ جلدی سے دے یا زیادہ سرخ یا کالا ہو ۔
جب یہ مھندی لگائی جاتی ہے تو اس کیمیکل کے اثر سے چمڑی کی اوپری تہ جل جاتی ہے۔ کچھ دنوں بعد یہ جلی ہوئی چمڑی پتلے چھلکوں کی طرح نکلنا شروع ہوتی ہے ۔
اگر کیمیکل ملی مہندی کے استعمال سے ضرر پھونچتا ہوتو اسکا استعمال حرام ہے۔ اگر ضرر نہیں پہونچتا ہے یا معمولی جسکو شمار میں نہیں لایا جاسکتا تو اسکا استعمال جائز ہے ۔
نیز اگر کسی نے یہ مھندی لگایا ہے تو اسکا وضو درست ہوگا کیونکہ وہ جو تہ یا چھلکا نکلتا ہے وہ جلی ہوئی جلد ہے نہ کہ کیمیکل کا مادہ ۔ وہ چھلکا پانی اور چمڑی کے درمیان حائل نہیں ہوتا ۔ واللہ اعلم
– اتَّفَقَ الفُقَهاءُ عَلى أنَّ وُجُودَ مادَّةٍ عَلى أعْضاءِ الوُضُوءِ أوِ الغُسْل تَمْنَعُ وُصُول الماءِ إلى البَشَرَةِ – حائِلٌ بَيْنَ صِحَّةِ الوُضُوءِ وصِحَّةِ الغُسْل. والمُخْتَضِبُ وُضُوءُهُ وغُسْلُهُ صَحِيحانِ؛ لأِنَّ الخِضابَ بَعْدَ إزالَةِ مادَّتِهِ بِالغُسْل يَكُونُ مُجَرَّدَ لَوْنٍ، واللَّوْنُ وحْدَهُ لاَ يَحُول بَيْنَ البَشَرَةِ ووُصُول الماءِ إلَيْها، ومِن ثَمَّ فَهُوَ لاَ يُؤَثِّرُ فِي صِحَّةِ الوُضُوءِ أوِ الغُسْل(١)
فَجَعَلَ فِي شُقُوقِها شَمْعًا أوْ حِنّاءً، وجَبَ إزالَةُ عَيْنِهِ، فَإنْ بَقِيَ لَوْنُ الحِنّاءِ، لَمْ يَضُرَّ، (٢)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔المراجع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١۔ الموسوعة الفقهية. ٢٨٣/٢
٢۔ روضۃالطالبین۔ ١٧٥/١
*۔ إعانة الطالبين. ٦٠/١
Question No/0393
Some Henna (mehndi) available in the market when applied its colour fades and the layer gets peeled off within few days. it seems as though this layer may act as a barrier for the water to reach the parts of wudhu, In this situation Will the ablution be correct?
Ans: The question here is about Henna containing chemicals..
Usually Chemicals are used in Henna to give instant colouration or to intensify the colour either red or black.. When the henna is applied to the skin it burns the upper layer of the skin because of the chemicals present in it & After few days this burned skin gets peeled off..
If the Henna containing chemical causes any damage or injury to the skin then the use of such henna is Haraam.. If it does not cause any injury or cause just a minor injury which is negligible then the use of such Henna is permissible.. Therefore, If a person applies Henna then the wudhu will be valid because the layer which gets peeled off after the application is just a burned layer of skin and not the chemical compounds ..This layer will not act as a barrier between the skin and the water…