فقہ شافعی سوال نمبر – 0396
سوال نمبر/ 0396
بعض علاقوں میں منگنی کے بعد منگیتر سے بات اور اس سے ملنا جلنا معیوب نہیں سمجھا جاتا ہے تو کیا منگنی کے بعد ملنا جلنا یا آخری درجہ میں موبائل سے بات چیت کرنا درست ہے ہا نہیں؟
جواب :۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کسی عورت کے ساتھ اس وقت تک خلوت (تنہائی) اختیار نہ کرے جب تک اس کے ساتھ اس کا کوئی محرم نہ ہو. (صحیح مسلم 1341)
اس حدیث کے ضمن میں امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں ۔
کہ اگر کوئی آدمی کسی اجنبی عورت کے ساتھ ملاقات کرے. یا تنہائی اختیار کرے تو حرام ہے۔ (شرح مسلم:434)
اس سے یہ مسئلہ معلوم ہوتا ہے کہ کسی اجنبی لڑکی سے بات چیت کرنا، ملنا جلنا چاہے فون کے ذریعہ ہو یا خط و کتابت یا واٹس ایپ کے ذریعہ ہو. ہر صورت میں حرام ہے. لہٰذا بعض علاقوں میں منگنی کے بعد منگیتر سے بات چیت کرنے اور ملنے جلنے کا جو رواج ہے وہ نا جائز اور گناہ کا کام ہے۔ کیونکہ منگنی کے بعد شادی سے پہلے وہ لڑکی اجنبیہ کے حکم میں ہی رہتی ہے اور اجنبی عورت سے بات چیت کرنا، ملاقات کرنا بلا ضرورت شرعی بالکل جائز نہیں۔ اس لیے اس سے بچنا بے حد ضروری ہے۔
لا يجوز التكلم مع المرأة الاجنبية بما يثير الشهوة كمغازلة وتغنج وخضوع في القول سواء كان في الهاتف أو غيره
(فتاوي المرأة المسلمة 551)
أن الاختلاط الخاطب بالمخطوبة وخلوته بها قبل عقد الزوج حرام لا يقره شرع الله عزوجل ولا يرضي به (الفقه المنهجي 2/50)
أن الخطبة ليست زواجا وإنما هي مجرد وعد بالزوج فلا يترتب عليها شيء من احكام الزوج ولاالخلوة بالمرأة او معاشرتها بانفراد لانها ما تزال اجنبية عن الخاطب (فقه الاسلامي وادلته 7/24)