فقہ شافعی سوال نمبر – 0447
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0447
آج کل چاندی کی قیمت سونے کے مقابلہ میں بالکل کم ہے اور بہت سے لوگوں کے پاس چاندی کے نصاب کے بقدر مال موجود رہتا ہے لیکن یہ لوگ سونے کے نصاب کے انتظار میں زکات نہیں نکالتے۔ کیا شرعا ان کا اس طرح کرنا درست ہے؟
جواب:۔ زکات میں سونے کا نصاب 87 گرام اور 480 ملی گرام ہے یعنی ساڑے سات تولہ اور چاندی کا نصاب 612 گرام اور 360 ملی گرام ہوتا ہے۔ اگر دور نبوی و دور صحابہ کا جائزہ لیا جائے تو ان کی قیمت میں کوئی فرق نہیں تھا لیکن دور حاضر میں بہت زیادہ قرق پایا جاتا ہے اکثر فقہاء نے فقراء کے فائدہ کے اعتبار سے چاندی کے نصاب کو ترجیح دی ہے جبکہ بعض نے سونے کے نصاب کو راجح قرار دیا ہے۔ چونکہ سونے چاندی کا نصاب مقرر ہے اسلئے بہتر یہ ہے کہ جس کہ پاس چاندی کے نصاب کے بقدر مال ہو اسے زكات نکالنی چاہیے تاکہ وہ اپنی ذمہ داری سے بری ہوجائے سونے کے نصاب کا انتظار نہ کرے۔
قال أصحاب فقه المنهجى: ﻭﻳﺒﺪﻭ ﻣﻦ اﻟﺘﺤﻘﻴﻖ اﻟﺘﺎﺭﻳﺨﻲ ﺃﻥ ﻗﻴﻤﺔ ﻣﺎﺋﺘﻲ ﺩﺭﻫﻢ ﻣﻦ اﻟﻔﻀﺔ ﻛﺎﻧﺖ ﺗﺴﺎﻭﻱ ﻓﻲ ﺻﺪﺭ اﻹﺳﻼﻡ ﻋﺸﺮﻳﻦ ﻣﺜﻘﺎﻻ ﻣﻦ اﻟﺬﻫﺐ، ﻭﻋﻠﻰ ﻫﺬا اﻷﺳﺎﺱ ﻛﺎﻥ ﻛﻞ ﻣﻨﻬﻤﺎ ﻧﺼﺎﺑﺎ ﻟﻮﺟﻮﺏ اﻟﺰﻛﺎﺓ. ﺛﻢ ﺇﻥ اﻟﺘﻔﺎﻭﺕ ﻃﺮﺃ ﻋﻠﻰ ﻗﻴﻤﺘﻬﺎ ﻓﻴﻤﺎ ﺑﻌﺪ، ﺑﺴﺒﺐ اﺧﺘﻼﻑ ﻗﻴﻤﺔ اﻟﺬﻫﺐ،… .ﻭاﻻﺣﺘﻴﺎﻁ ﻓﻲ اﻟﺪﻳﻦ ﺃﻥ ﻳﺄﺧﺬ ﺑﻤﺎ ﻫﻮ ﺃﺻﻠﺢ ﻟﻠﻔﻘﻴﺮ، ﻭﻳﻘﺪﺭﻫﺎ ﺑﺎﻷﻗﻞ ﻗﻴﻤﺔ، ﺣﺘﻰ ﻳﻜﻮﻥ ﻋﻠﻰ ﻳﻘﻴﻦ ﻣﻦ ﺑﺮاءﺓ ﺫﻣﺘﻪ ﻋﻨﺪ اﻟﻠﻪ ﻋﺰ ﻭﺟﻞ، ﻓﺈﺫا ﻛﺎﻥ ﺗﻘﺪﻳﺮﻫﺎ ﺑﺎﻟﻔﻀﺔ ﻳﺠﻌﻞ اﻟﻨﺼﺎﺏ ﺃﻗﻞ ﻣﻦ ﺗﻘﺪﻳﺮﻫﺎ ﺑﺎﻟﺬﻫﺐ ﻗﺪﺭﻫﺎ ﺑﻬﺎ، ﺣﺘﻰ ﺗﺠﺐ ﻋﻠﻴﻪ اﻟﺰﻛﺎﺓ ﻭﻳﺆﺩﻳﻬﺎ. فقه المنهجى:1/291 موسوعة الفقه الاسلامى:2/681
Fiqhe Shafi Question No/0447
These days the price of silver is comparatively very less than the price of gold and most people posses wealth as much as threshold but they do not give zakah until the price reaches to the price of gold.. Is it acceptable in shariah to do so?
Ans; The minimum amount required to pay zakah on gold is 87. grams and 480 mili grams 7.5 Tola and silver is 612 grams and 360 mili grams … On looking upon era of The Prophet and the era of his companions, there wasn’t any difference between their prices but it makes alot of difference in present days.. Most of the jurists(fuqaha) gave preference to the nisab of silver so as to benefit the poor while some gave preference to the nisab of gold..While on the contrary, the threshold of gold and silver is fixed so it is better that whoever has wealth as much as the threshold of silver then he must give zakah so as to get free from his responsibility… One must not wait until the price reaches the nisab of gold..