فقہ شافعی سوال نمبر – 0467
فقہ شافعی سوال نمبر / 0467
کرایہ کے مکان پر اگر کوئی کرایہ دار ضرورت کی چیزوں پر خرچ کرے تو کیا مالک مکان کو کرایہ دار کا خرچ کیا ہوا روپیہ دینا کیا ضروری ہے؟
کرایہ میں جو چیز دی جاتی ہے مکان ہو یا دکان یا کوئی چیز اس میں کرایہ دار کی کوتاہی کے بغیر اگر کوئی چیز خراب ہوجائے تو اس کی ذمہ داری اس چیز کے مالک کی ہوگی کہ وہ اس کی اصلاح کرے اس لیے کہ کرایہ دار اس کا ضامن نہیں ہوتا ہے اور اگر کرایہ دار خود اس کی اصلاح و مرمت کرے مکان و دکان کے واپس کرنے کے لیے یہ شرط لگائے کہ چیز کی مرمت و اصلاح کے لیے لگی ہوئی رقم کو واپس کرنا ہوگا تو کرایہ دار کا اس طرح سے شرط لگانا بھی درست ہے
امام عمرانی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: إذا تلف في يد المكتري من غير تفريط منه.. لم يضمنه، ويجب على المكري إبداله، كما لو انكسر جذع من الدار. البيان في مذهب الإمام الشافعي٢٦٢/٧-٢٩٣ امام مطرحى رحمة الله عليه فرماتے ہیں: فان تلف شئ منه في يد المكترى لم يضمنه كما لا يضمن العين المستأجرة ….. واذا تسلمه فهو يده امانة فلا يضمنه بلا تفريط واذا ضاع منه بلا تفريط ولم يبدله المكري ثبت له الفسخ ولا يجبرالمكري على الإبدال. (المجموع:٣٦٧/١٥-٣٦٨)